1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمباکو مصنوعات دلکش پیکنگ میں، اب اور نہیں

صائمہ حیدر31 مئی 2016

نیوزی لینڈ کی حکومت نے تمباکو کی صنعت کی جانب سے قانونی کاروائی کیے جانے کے خدشے کے باوجود تمباکو مصنوعات کی سادہ پیکنگ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر چند ممالک پہلے ہی یہ اقدام اٹھا چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Ixe6
New Zealand Zigarettenschachteln mit Warnhinweis
نیوزی لینڈ کے نائب وزیر صحت سام لوٹو لیگا کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر روز 12 افراد سگریٹ نوشی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/M. Melville

یہ اقدام آج تمباکو نوشی کے عالمی دن کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے جس کے تحت سگریٹ کو پھیکے رنگوں کی پیکنگ میں خرابیٴ صحت کے انتباہ اور تمباکو نوشی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی لرزہ خیز تصاویر کے ساتھ فروخت کیا جائے گا۔ تمباکو مصنوعات کی تشہیر کی حوصلہ شکنی کے سلسلے میں مزید سرعت پیدا کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے رواں برس کے انسدادِ تمباکو نوشی کے عالمی دن کے لیے مرکزی موضوع' سادہ پیکنگ کے لیے تیار ہو جایئں ' تجویز کیا ہے۔

نیوزی لینڈ کے نائب وزیر صحت سام لوٹو لیگا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے ان توانا ذرائع میں سے ایک یعنی دلکش پیکنگ کو ہدف بنایا گیا ہے جس کے ذریعے نوجوان افراد تمباکو نوشی کے جال میں پھنستے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے نائب وزیر صحت نے مزید کہا کہ، '' نیوزی لینڈ میں ہر روز 12 افراد سگریٹ نوشی سے جڑی بیماریوں کی لپیٹ میں آ کر وقت سے پہلے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ ان میں سے ہر ایک کو بچایا جا سکتا ہے''۔ لوٹا لیگا کے مطابق اس پابندی کا اطلاق فوری طور پر نہیں کیا جا رہا بلکہ دو ماہ کی مشاورت کے بعد عمل درآمد کی سفارشات حکومت کے پاس رواں برس کے آخر میں بھیجی جائیں گی۔

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ سادہ پیکنگ کی جانب قدم بڑھانے والے ممالک نے ٹوبیکو ٹائیکونز کی جانب سے قانونی کارروائی کیے جانے کے خطرے کو نظر انداز کرنے میں ان کی حکومت کا حوصلہ بلند کیا ہے۔

New Zealand Zigarettenschachteln mit Warnhinweis
نیوزی لینڈ میں برطانوی امریکن تمباکو ساز کمپنی نے سادہ پیکنگ کے منصوبے کی سخت مخالفت کی ہےتصویر: Getty Images/AFP/M. Melville

وزیر اعظم جان کی نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی صنعت کے بیوپاری حکومت کے خلاف مقدمہ کر سکتے ہیں لیکن ہم نے وقت سے یہ سیکھا ہے کہ اب ان کی کامیابی کے امکانات ماضی کے مقابلے میں کم ہو چکے ہیں۔

نیوزی لینڈ نے تمباکو مصنوعات کی بلا تشہیر اور سادہ پیکنگ کی تجویز پہلی بار 2013 میں یہ کہہ کر پیش کی تھی کہ اس مہلک مصنوعات سے گلیمر کا آخری لوگو بھی ہٹا دیا جائے گا۔ تاہم نیوزی لینڈ کو یہ اقدام ملتوی کرنا پڑا جس کا سبب تمباکوکے ایک بڑے بزنس مین فلپ مورس کی جانب سے آسٹریلین حکومت کے ان اقدامات کے خلاف قانونی چارہ جوئی تھی جو اس نے سن 2012 میں تمباکو مصنوعات کی سادہ پیکنگ کے سلسلے میں اٹھائے تھے۔

گزشتہ دسمبر میں اس مقدمے کا فیصلہ سادہ پیکنگ کے حق میں ہو گیا اور تب سے آج تک فرانس اور برطانیہ سمیت کئی ممالک اس معاملے پر قانون سازی کر چکے ہیں۔ کینیڈین کینسر کونسل کے اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا، سنگا پور، بیلجئیم اور جنوبی افریقہ سمیت متعدد دیگر ممالک نے اسی مقدمے کی طرز پر قانونی چارہ جوئی کی پلاننگ کی ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ میں برطانوی امریکن تمباکو ساز کمپنی نے سادہ پیکنگ کے منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا ‍حق محفوظ رکھتی ہے۔ اپنے ایک بیان میں اِس کمپنی نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت تمام شواہد کا ایک مرتبہ پھر جائزہ لے گی اور ایسا اقدامات سے گریز کرے گی جو آسٹریلیا میں ناکام ہو چکا ہے۔

آسٹریلوی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے ایک جائزے کے اعدادو شمار کے مطابق دارالحکومت کینبرا میں تمباکو مصنوعات کی تشہیر پر اولین پابندی کے دو برسوں بعد تمباکو نوشی میں 14.4 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ نیوزی لینڈ کی ایک سیاسی جماعت' ماؤری پارٹی' نے اپنے ملک میں سب سے پہلے پرکشش سگریٹ پیک کی جگہ سادہ پیکنگ کو تجویز کیا تھا۔ اس پارٹی کے مطابق دیہی آبادی میں تمباکو نوشی کی شرح اوسط سے زائد ہے لہذا وہاں پابندی بہت پہلے لاگو کر دینا ضروری تھا۔