1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کا اعلان: مظاہرے ہنوزجاری

8 فروری 2011

قاہرہ میں حکومت اور اپوزیشن کے مابین گزشتہ اتوار کو ہونے والی بات چیت کے باوجود مظاہرین آج منگل کو بھی التحریر اسکوائر میں احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیے اپنے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/10CdP
تصویر: AP

اطلاعات کے مطابق التحریر اسکوائر میں مظاہرین فوجی گاڑیوں کے پہیوں کے آگے لیٹے ہوئے ہیں تاکہ مظاہروں کو محدود کرنے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ صدر حُسنی مبارک کی عہدے سے دست برداری تک احتجاج جاری رہے گا۔ آج یعنی منگل اور آئندہ جمعے کو بہت بڑے مظاہروں کی توقع کی جارہی ہے۔

دریں اثناء مصر کی نو منتخب کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔ نیز نئی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہفتوں سے جاری سیاسی بحران اور مظاہروں کے نتیجے میں نجی املاک اور بزنس کو پہنچنے والے نقصانات کا مالی ازالہ بھی کرے گی۔

Ägypten Unruhen in Kairo Panzer
مظاہرین ٹینکوں کے سامنے دھرنا ڈالے ہوئے ہیںتصویر: dapd

دریں اثناء مرکزی اپوزیشن پارٹی اخوان المسلمین نے کہا ہے کہ صدر حُسنی مبارک کے فوری طور پر عہدے سے دست بردا نہ ہونے اور مظاہرین کے دیگر مطالبات پورے نہ کئے جانے کی صورت میں وہ حکومت کے ساتھ شروع ہونے والے مذاکرات کا بائیکاٹ کرے گی۔

اُدھرامریکی صدر باراک اوباما نے واشنگٹن میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مصر کے بحران کے حل کے لیے اپوزیشن اور حکومت کے مابین مذاکرات میں کسی حد تک کامیابی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان پی جے کراولی نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ مصر سمیت دیگر ممالک میں بھی مصر کے بحران کے حل کے لیے جاری عمل کے موثر اور معتبر ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ اس بارے میں تشویش پائی جاتی ہے کہ کہیں اقتدار کی منتقلی کے عمل میں عبوری حکومت محض ’ ربر اسٹیمپ‘ ہونے کا ثبوت نہ دے۔ اگر ایسا ہوا تو کہیں اقتدار ایک دوسری آمرانہ انتظامیہ کے ہاتھ نہ آ جائے۔

NO FLASH Kabinettssitzung in Ägypten
نئی کابینہ کا اجلاس

کراولی نے ایک بریفنگ کے دوران کہا، ’ ہمارا مشورہ یہ ہے کہ نو منتخب عبوری حکومت کے سنجیدہ ہونےکا اندازہ لگایا جائے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو تشویش ہے کہ بحران کے حل کے لئے جاری عمل کی وسعت کافی نہیں ہے۔ کراولی نے اس امر کے امکانات کو ضعیف قرار دیا ہے کہ آئندہ 60 روز کے اندر اطمینان بخش انتخابات کا انعقاد ہو سکے گا۔ کیونکہ مصری آئین کے مطابق صدر کے عہدے سے برطرف ہوتے ہی 60 روز کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد ہونا لازمی ہے۔

دریں اثناء ہیومن رائٹس واچ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مصر کے ہنگاموں کے دوران اب تک ہونے والی اموات کی کُل تعداد 300 سے زیادہ ہو سکتی ہیں۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں