1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنظیم برائے یورپی سلامتی و تعاون کا سربراہ اجلاس

2 دسمبر 2010

وسطی ایشیائی ملک قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں OSCE کی سربراہی میٹنگ دو روز جاری رہنے کے بعد اپنی منزل کو پہنچنے کے قریب ہے۔ اس سمٹ میں اڑتیس سے زائد ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت موجود رہے۔

https://p.dw.com/p/QOA2
تصویر: DW/M. Bushuev

چھپن رکنی تنظیم برائے یورپی سلامتی و تعاون کا سربراہ اجلاس بغیر کسی بڑے فیصلے کے ختم ہونے کے قریب ہے۔ اس اجلاس میں شریک عالمی لیڈروں نے اتفاق کیا کہ یورپ اور سابقہ سوویت یونین کی ریاستوں کے اندر تنازعات کو کسی طور افزائش نہیں ملنی چاہیے اور ان کی موجودگی سارے خطے کو اندر سے کمزور کرنے کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس دو روزہ اجلاس میں مستقبل کے لئے ایک عملی ایکشن پر بھی اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔ پہلے اور دوسرے دن شریک لیڈروں کے خیالات سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ وہ اس تنظیم کے اختیارات میں اضافے کے متمنی ہیں۔ سمٹ کے آخری دن تنظیم کے شرکاء ایک دوسرے کو اختلافات پس پشت ڈال کر مشترکہ اعلامیے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی تلقین کرتے دکھائی دیئے۔ اختلافی نکات سے عبارت مشترکہ اعلامیے کے لئے بند دروازوں کے پیچھے مذاکراتی عمل جاری ہے۔

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن قزاقستان میں OSCE کے اجلاس میں شرکت کے بعد دو دوسری وسطی ایشیائی ریاستوں کرغزستان اور ازبکستان کے دورے پر روانہ ہو چکی ہیں۔ اسی کانفرنس میں بیلا روس نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ انتہائی افزودہ یورینیم کے ذخائر کو سن 2012 تک تلف کر دے گا۔ قزاقستان نے امریکی معاونت سے ایسے افزودہ یورینیم سے نجات حاصل کر لی ہے اور اب یوکرائن بھی اس پر عمل پیرا ہے۔

OSZE Gipfeltreffen in Astana Kasachstan Dossierbild 3
قزاقستان کے صدر اور جرمن چانسلرتصویر: AP

ترک صدر عبد اللہ گُل نے آستانہ میں مختلف لیڈروں سے ملاقات کے بعد بتایا کہ ان کا ملک وسطی ایشیائی ریاستوں اور روس کے ساتھ تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر بہتر کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔ اس مناسبت سے یہ بھی اہم ہے کہ ترکی نے ایک نئی علاقائی تنظیم ترک اقتصادی فورم قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس میں ترک زبان اور ثقافت کے زیر اثر وسطی ایشیائی ممالک کو شمولیت کی دعوت دی جا رہی ہے۔

اس اجلاس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے علاوہ اطالوی و فرانسیسی وزرائے اعظم، ترک اور روسی صدور بھی موجود تھے۔ آستانہ میں موجود عالمی لیڈر کانفرنس کے مختلف سیشنوں کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات کی میٹنگوں میں بھی شریک رہے۔ تنظیم برائے یورپی تعاون و سکیورٹی کی اگلی سالانہ سمٹ کا میزبان ملک بحیرہ بالٹک کی ریاست جمہوریہ لیتھوانیا ہے جب کہ سن 2012 کی سمٹ آئرش میزبانی میں ہو گی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی