1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توانائی کے معدنی ذخائر پر انحصار ختم کریں: اوباما

3 جون 2010

خلیج میکسیکو میں سمندر کی تہہ سے نکلنے والے تیل کی آلودگی کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی تاریخ کے اپنی نوعیت کے اِس بدترین حادثے کے پیشِ نظر صدر باراک اوباما نے توانائی سے متعلق قومی پالیسیاں تبدیل کرنے کی وکالت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/NgU1
اوباما تیل سے آلودہ ساحلوں پرتصویر: AP

بُدھ دو جون کو پِٹس برگ کی کارنیگی میلن یونیورسٹی میں اپنے ایک خطاب میں اوباما نے کہا کہ سمندروں کی گہرائی سے تیل نکالنے کا عمل بے حد خطرناک ہے اور توانائی کے لئے معدنی وسائل پر انحصار ملک کی سلامتی، معیشت اور ماحول کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ خلیج میکسیکو میں تیل کی آلودگی کا حوالہ دیتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اب یہ انحصار ختم ہونا چاہئے۔ اُنہوں نے کہا: ’’اپنے بچوں اور اُن کے بعد آنے والی نسل کے لئے ہمارا تصور ایک ایسے امریکہ کا نہیں ہونا چاہئے، جو صرف اور صرف معدنی وسائل کا محتاج ہو۔‘‘

NO FLASH Ölpest USA Obama besucht Küste
اِس سال اٹھائیس مئی کی تصویر میں اوباما خلیج میکسیکو میں تیل سے آلودہ ساحل کے ایک دورے کے موقع پرتصویر: AP

اپنے اِس خطاب میں اوباما نے مطالبہ کیا کہ امریکہ میں تیل کے شعبے کے لئے اربوں ڈالر کی ٹیکس مراعات کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے اور یہی رقم توانائی کے زیادہ محفوظ اور ماحول دوست ذرائع پر خرچ کی جانی چاہئے۔ صدر کا کہنا تھا کہ توانائی کی امریکی پالیسیوں میں کوئی بڑی تبدیلی نہ آئی تو امریکہ اِسی طرح ایندھن خریدنے کے لئے بھاری رقوم ملک سے باہر بھیجتا رہے گا۔ اوباما نے کہا کہ اِس سلسلے میں قانون سازی کے لئے وہ ری پبلکن پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اُن کا اشارہ ایک مسودہء قانون کی جانب تھا، جو سینیٹ میں اپنی منظوری کا منتظر ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جان کیری اُمید کر رہے ہیں کہ سینیٹ جون کے اواخر یا جولائی کے اوائل میں اپنے مکمل اجلاس میں اِس بِل پر بحث کر سکے گی اور یوں اِس بِل کو ستمبر یا اکتوبر میں ضروری تبدیلیوں کے ساتھ منظوری کے لئے پیش کیا جا سکے گا۔

اوباما نے کہا کہ خلیج میکسیکو میں بہنے والے خام تیل سے پیدا شُدہ آلودگی کا سبب یا تو انسانی غلطی ہے یا پھر اِس کی وجہ یہ ہے کہ تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں نے ممکنہ طور پر حفاظتی تدابیر کو نظر انداز کیا ہے۔

NO FLASH Ölpest USA Handschu
تیل کے حادثے کے شکار ہونے والے کنویں سے ابھی بھی روزانہ تین لاکھ ٹن تک تیل بہہ کر سمندری پانی میں شامل ہو رہا ہےتصویر: AP

دریں اثناء واشنگٹن حکومت نے اِس تنقید کو مسترد کر دیا ہے کہ حکومت بحرانی حالات سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔ نائب صدر جو بائیڈن نے ٹیلی وژن پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ اوباما نے شروع سے ہی تیل کی آلودگی کے خلاف جنگ میں سرگرم کردار ادا کیا ہے اور اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو وہ یہی ہو سکتی ہے کہ حکومت اِس بات کا اچھی طرح سے ابلاغ نہیں کر سکی ہے۔

اِسی دوران حادثے کا شکار ہونے والے کنویں سے بہنے والا تیل پینساکولا کے سفید ریت والے ساحلوں تک پہنچ گیا ہے، جس سے فلوریڈا کی سیاحت کی صنعت کو زبردست خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ سالانہ 80 ملین سے زیادہ سیاح اِس امریکی ریاست میں تعطیلات منانے آتے ہیں۔ ریاست لُوئیزیانا کے ساحل پہلے ہی اِس تیل کے باعث آلودہ ہو چکے ہیں۔

20 اپریل کو ’ڈِیپ واٹر ہوریزن‘ آئل پلیٹ فارم کو پیش آنے والے حادثے کے بعد سے اِس کی مالک برطانوی کمپنی BP سمندر کی تہہ میں بنے سوراخ کو بند کرنے کی متعدد ناکام کوششیں کر چکی ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: مقبول ملک