1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تين ماہ ميں مہاجرين کے خلاف ساڑھے تين سو سے زائد حملے

عاصم سليم1 مئی 2016

جرمنی پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد ميں تو کمی ہو رہی ہے تاہم يہاں موجود مہاجر کيمپوں پر حملوں ميں کمی تاحال نہيں ہو سکی ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ig7e
تصویر: Reuters/P. Rossignol

جرمنی ميں جرائم سے نمٹنے والی پوليس کے محکمے (BKK) کی ايک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2016 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مہاجرين کی رہائش گاہوں پر کُل 347 حملے کيے گئے۔ ان ميں قتل کی کوشش کی تين وارداتيں، مکانات کو نذر آتش کيے جانے کے سينتيس واقعات اور مہاجرين کو زخمی کرنے کی تيئس وارداتيں شامل ہيں۔ يہ اعداد و شمار جرمنی کے تمام سولہ صوبوں کی جانب سے پوليس کی درخواست پر مہيا کيے گئے اور انہيں نشرياتی اداروں WDR اور NDR کے علاوہ زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کو بھی جاری کيا گيا۔

گزشتہ برس يعنی سن 2015 ميں جرمنی ميں مہاجرين کی رہائش گاہوں پر حملوں اور اسی طرز کی ديگر کارروائيوں کی مجموعی تعداد 1,031 تھی۔ تفتيشی حکام کے اندازوں کے مطابق ان ميں سے 319 حملے ممکنہ طور پر دائيں بازو کے طرف جھکاؤ رکھنے والوں کی جانب سے کيے گئے۔

(BKK) کی رپورٹ ميں نہ صرف پناہ گزينوں بلکہ امدادی کارکنان اور منتخب نمائندوں پر حملوں کے اعدادوشمار  بھی شامل ہيں يعنی رپورٹ ميں ايسے تمام افراد کے خلاف حملوں کو شامل کيا گيا ہے جو مہاجرين سے منسلک کاموں ميں مصروف ہوں۔ نتيجتاً سال رواں کی پہلی سہ ماہی ميں کيے جانے والے حملوں ميں سے 73 شديد نوعيت کے تھے اور ان کے پيچھے دائيں بازو کے رجحانات رکھنے والے تھے۔ ان ميں ايک جنسی حملہ بھی شامل ہے۔

Infografik Karte Flüchtlingsfeindliche Vorfälle 2016 EN

ان کے علاوہ جنوری تا مارچ دائيں بازو کی قوتوں کی جانب سے کيے جانے والے 368 مزيد حملے بھی ريکارڈ کيے گئے، جن ميں اثاثوں يا کسی کی ملکيت کی تباہی، پراپیگينڈا پھيلانے اور نفرت آميز  بیانات شامل تھے۔ مزيد يہ کہ ان حملوں ميں اٹھاسی کيسز ايسے ہيں، جن ميں مہاجرين کی حمايت ميں بولنے والے يا ان کے ليے کام کرنے والے سياستدانوں کو نشانہ بنايا گيا۔ امدادی کارکنان کے خلاف تينتيس ايسی وارداتيں رپورٹ کی گئيں، جن ميں سے دو واقعات ميں کارکنان زخمی بھی ہوئے۔

اگرچہ مہاجرين کے خلاف حملوں کے حوالے سے BKK کو کسی منظم ملک گير نيٹ ورک يا ڈھانچے کے شواہد نہيں ملے ہيں تاہم اس سرکاری دفتر کے مطابق دائيں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والے جرائم پيشہ گروہوں کی خلاف کارروائی ناگزير ہے۔

گزشتہ ماہ اپريل ميں جرمن وزير داخلہ تھوماس ڈے ميزيئر نے اعلان کيا تھا کہ جرمنی آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد ميں نماياں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ گزشتہ برس دسمبر ميں ايک لاکھ بيس ہزار پناہ گزين جرمنی پہنچے تھے جبکہ اس سال مارچ ميں صرف ساڑھے بيس ہزار کے قريب تارکين وطن يہاں پہنچے۔ تاہم پناہ گزينوں کی تعداد ميں کمی کے باوجود ان کے خلاف جرائم ميں کمی دکھائی نہيں ديتی۔