1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی حکومت کا سيلاب کے بعد بحالی منصوبوں کے ليے تيس بلين ڈالر کا منصوبہ

31 اکتوبر 2011

تھائی حکومت حاليہ سيلاب کی تباہ کاريوں کے نتيجے ميں بحالی کے ليے تيس بلين ڈالر کے ايک منصوبے پر غور کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/132G7
تصویر: AP

معروف اخبار دی نيشن کے مطابق تھائی وزيراعظم ينگ لک شيناواترا نے 900 بلین بھات کا یہ منصوبہ کابينہ کے ايک خصوصی اجلاس ميں پيش کيا۔

اس منصوبے کی تفصيلات بتاتے ہوئے توانائی کے وزير پچائی نارِپ تھافن نے کہا کہ ايک سو ملين بھات کا بجٹ ايک سال کے اندرAyutthaya اور Pathum Thani صوبوں کے سيلاب سے متاثرہ صنعتی شعبے کی بحالی کے ليے خرچ کيا جائے گا۔ ان کا مزيد کہنا تھا کہ چھ سو سے آٹھ سو بلين بھات ملک بھر ميں سيلاب کی تباہ کاريوں سے متاثرہ پانی کے نظام کی بحالی اور بہتری پر خرچ کيے جائيں گے۔ اس سيلاب کے نتيجے ميں 381 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لگ بھگ پانچ سو ملين بھات املاک کا نقصان ہو چکا ہے۔

توانائی کے وزير پچائی نے بنکاک پوسٹ کو بتايا کہ مختلف ممالک بشمول امريکہ، ہالينڈ اور جاپان نے بحالی کے منصوبوں کی تجاويز پيش کی ہيں اور اس کے علاوہ ان کے پيکج ميں قرضوں اور توانائی کا حصول بھی شامل ہے تاہم اس حوالے سے ابھی تک حکومت نے کوئی فيصلہ نہيں کيا ہے۔

, تھائی وزيراعظم ينگ لک شيناواترا نے 900 بلین بھات کا یہ منصوبہ کابينہ کے ايک خصوصی اجلاس ميں پيش کيا۔
تھائی وزيراعظم ينگ لک شيناواترا نے 900 بلین بھات کا یہ منصوبہ کابينہ کے ايک خصوصی اجلاس ميں پيش کيا۔تصویر: AP

ماہرين کے مطابق حالیہ مون سون سيزن ميں آنے والا سيلاب گزشتہ دہائيوں کی نسبت بدترين ہے اور اس سے ہونے والی تباہ کاریوں کی بڑی وجوہات ميں غير معمولی بارشوں کے علاوہ بدانتظامی کا عنصر بھی شامل ہے۔ اس سيلاب سے پڑوسی ممالک کمبوڈيا اور لاؤس بھی متاثر ہوئے ہيں۔

حاليہ سيلاب سے دارالحکومت بنکاک کے شمال ميں واقع مقامی صوبوں Ayutthaya اور Pathum Thani کی سات بڑی صنعتی اسٹيٹس بری طرح متاثر ہوئی ہيں۔ يہاں سينکڑوں مقامی اور غير ملکی کارخانے بھی موجود ہيں تاہم ان صنعتی اداروں کو انتباہ بھی کيا گيا تھا کہ مقامی دريا کی گزرگاہ ہونے کی وجہ سے ان علاقوں ميں قدرتی طور پر سيلاب کا خطرہ زيادہ ہوتا ہے تاہم اس کے باوجود یہ صنعتی اسٹيٹس یہاں تعمير کی گئيں۔

اس حوالے سے سرکاری عہدیداروں کا مؤقف ہے کہ وقت بدل گيا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہميں اس علاقے ميں کارخانوں کے قيام کی اجازت دينا پڑی۔

رپورٹ: شاہد افراز خان

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں