1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لينڈ ميں سيلابی ريلا دارالحکومت بنکاک ميں داخل ہو گيا

24 اکتوبر 2011

تھائی لينڈ کے شمالی اور مرکزی ميدانی علاقوں ميں چاليس سے زيادہ صوبے سيلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہيں اورگزشتہ ہفتہ کے اختتام پر یہ سيلاب دارالحکومت بنکاک تک بڑھنا شروع ہو گيا۔

https://p.dw.com/p/12xoh
تصویر: AP

دارالحکومت کے شمال ميں واقع ڈون موانگ کا علاقہ، جہاں ايک بندرگاہ بھی ہے، وہاں سيلاب کے باعث گلياں آبی راستوں ميں تبديل ہو چکی ہيں اور آمد و رفت کے ليے گاڑيوں کی بجائے کشتياں استعمال ہو رہی ہيں۔ اس علاقے کے رہائشيوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس سے پہلےايسا تباہ کن سيلاب کبھی نہيں ديکھا تھا۔

بنکاک اس سے پہلے بھی گزشتہ دہائيوں ميں کئی مرتبہ سيلاب کی زد ميں آ چکا ہے تاہم متاثرہ علاقے زيادہ تر دريا کے قريبی نشيبی علاقے تھے ليکن اس مرتبہ بنکاک کا سن دو ہزار چھ سے پہلے تک کا واحد ہوائی اڈہ تو محفوظ رہا مگراس کے نواحی علاقے زيرآب آگئے۔ ويک اينڈ پر اس ائيرپورٹ اور دارالحکومت کے جنوب مشرق ميں واقع نئے اور بڑے سورنا بھومی بين الاقوامی ہوائی اڈے سے تمام پروازيں معمول کے مطابق جاری رہيں۔

Überschwemmungen in Bangkok Thailand Flash-Galerie
تھائی لینڈ میں سیلاب سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیںتصویر: AP

ڈون موانگ کے سيلاب سے متاثرہ راستوں ميں دوکانيں بند ہيں اور لوگوں کو پينے کے صاف پانی اور روزمرہ استعمال کی دوسری اشيا کی کمی کا سامنا ہےتاہم جو علاقے ابھی تک خشک ہيں، وہاں تجارتی سرگرمياں جاری ہيں۔

ڈون موانگ سے چند کلوميٹر جنوب مغرب ميں نصف درجن کے قريب بھاری مشينوں کی مدد سے کلونگ پراپا نہر کے کناروں کو ابھی تک مضبوط بنايا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ايک مقامی اسکول کے استاد نے بتايا کہ ان کا بھائی بھی اس کام ميں شريک ہے اور پانی کے بہاؤ کو روکنے کے ليے باندھے جانے والے عارضی بند زيادہ بلند نہيں بنائے جا رہے کيونکہ اگر یہ رکاوٹيں بھی بہہ گئيں، تو پانی کے بہاؤ پر قابو نہيں پايا جا سکے گا ، جس کے نتائج مزيد تباہ کن ہو سکتے ہيں۔

سيلابی پانی کی وجہ سے صحت عامہ کے مسائل بھی بڑھ رہے ہيں اور متعلقہ وزير وتيا براناسری نے اس حوالے سے بتايا کہ سيلاب سے متاثرہ سات لاکھ بيس ہزار افراد کا اندراج کيا جا چکا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق لگ بھگ ايک لاکھ افراد ذہنی دباؤکا شکار ہوئے، جنہيں طبی امداد مہيا کی جا رہی ہے۔ تھائی وزيراعظم ينگ لک شيناواترا نے اتوار کے روز اپنے ايک بيان ميں کہا تھا کہ انہيں سيلاب کے باعث سب سے پہلے زيرآب آنے والے علاقوں ميں وسيع پيمانے پر تباہی پر بے حد تشويش ہے۔ بعد ميں انہوں نے اس امر سے بھی خبردار کيا کہ یہ سيلاب اور اس کے اثرات چار سے لے کر چھ ہفتوں تک بھی جاری رہ سکتے ہيں۔

قدرتی آفات سے بچاؤ کے تھائی قومی ادارے نے اس حوالے سے بتايا ہے کہ جولائی ميں ملک کے شمالی حصوں سے شروع ہونے والا یہ سيلابی سلسلہ تباہی پھيلاتے ہوئے جنوبی حصے کی طرف بڑھ چکا ہے اور اب تک 356 افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس سيلاب سے مجموعی طور پر 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہيں جبکہ سيلاب کے 80 لاکھ کی آبادی والے شہر بنکاک ميں پہنچنے کے بعد متاثرين کی تعداد بہت زيادہ بھی ہو سکتی ہے۔

رپورٹ: شاہد افراز خان / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید