1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں خونریز کشمکش اگلے مرحلے میں

18 مئی 2010

بنکاک میں ایک حکومتی ترجمان نے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ اپوزیشن کے ’ریڈ شرٹس‘ مظاہرین کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن یہ کسی سمجھوتے کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/NQUv
تصویر: AP
Flash Galerie Unruhen in Bangkok
ریڈ شرٹس کے رہنما ریڈکراس کے اہلکاروں سے امدادی اشیا وصول کر رہے ہیںتصویر: AP

’ریڈ شرٹس‘ مظاہرین بدستور تھائی لینڈ کے دارالحکومت کے کاروباری علاقے پر قابض ہیں۔ جہاں اِن مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پہلے حکومت کو اپنے فوجی واپس بلانے چاہئیں، وہاں حکومت کا اصرار ہے کہ پہلے مظاہرین کو یہ علاقہ خالی کرنا ہو گا۔

حکومت مخالف مظاہرین اور فوجیوں کے درمیان گزشتہ جمعرات سے جاری خونریز تصادم میں اب تک کم از کم 37 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوج نے اِس پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور وہ اُن مظاہرین پر فائرنگ کر رہی ہے، جو نئی رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حکومت نے مظاہرین کو پیر تک کا الٹی میٹم دیا تھا کہ یا تو وہ یہ علاقہ خالی کر دیں یا پھر اُنہیں دو سال تک کی سزائے قید بھگتنا پڑے گی۔

ایسی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں کہ ’ریڈ شرٹس‘ مظاہرین نے حکومت کو فائر بندی کی پیشکش کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مظاہرین کے ایک رہنما نے علاقہ خالی کرنے کی پیشکش کی ہے، بشرطیکہ فوجی مظاہرین پر مزید گولی نہ چلائیں۔

پیر کی شام اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے ایک مرتبہ پھر دونوں فریقوں سے محتاط طرزِ عمل اختیار کرنے کی اپیل کی۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے کہا گیا کہ یہ عالمی ادارہ ثالثی کے فرائض انجام دینے کے لئے تیار ہے لیکن صرف بنکاک حکومت کے کہنے پر ہی سرگرمِ عمل ہو سکتا ہے۔ بنکاک حکومت اِس ثالثی کی اجازت دینے سے انکار کر رہی ہیے۔ ایک حکومتی ترجمان کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ اپنے مسائل خود حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

Ban Ki Moon in Afghanistan
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مونتصویر: AP

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں