1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں مظاہرے

عدنان اسحاق28 اگست 2008

تھائی لینڈ میں ہزاروں افراد ملکی وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر قبضہ ابھی بھی جاری ہے۔ مظاہریں وزیر اعظم سمک سن تارا وے سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/F6ba
تصویر: AP

تھائی لینڈ کے دارلحکومت بنکاک میں مظاہرین نے ملکی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ کو خالی کرنے کے ایک سول عدالت کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ مظاہریں کا تعلق اپوزیشن جماعت عوامی اتحاد برائے جمہوریت سے ہے ۔ یہ مظاہرے تھائی لینڈ میں ایک بڑے سیاسی بحران کا باعث بنے ہیں۔


ماہریں کے خیال میں تھائی لینڈ کے وزیراعظم سمک سن تاراوے اس بحران سے نکلنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیونکہ عوامی اتحاد برائے جمہوریت(PAD) کی طرف سے کیا جانے والا یہ احتجاج بڑے پیمانے پر عوامی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ وزیر اعظم نے حکومت کے خلاف ان مظاہروں کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ PAD ملک میں ایک نیا سیاسی بحران پیدا کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ان مظاہروں کو تشدد کا رنگ دینا چاہتی ہے اور ان کا مقصد ہے کہ ملک میں افراتفری پیدا ہو اور ایک مرتبہ پھر ملک پر فوج کی حکمرانی قائم ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج کے اعلی افسران ایسا نہیں کریں گے۔

دوسری طرف کئی سیاسی نقادوں کا خیال ہے کہ یہ بحران سمک حکومت کو ختم کر دے گا۔ بنکاک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے Sombat Thamrongthanyawong کے مطابق مظاہروں کا انعقاد ہوں یا نہیں موجودہ حکومت زیادہ عرصے تک نہیں چل سکے گی۔ انہوں نےکہا کہ حکمران جماعت People Power Party کو عدالت میں متعدد کیسوں کا سامنا ہے اور حذب اختلاف اس کا استعمال کررہی ہے۔

تھائی لینڈ میں جرمنی کی Heinrich Böll Foundation میں جنوب مشرقی ایشیائی دفترکی سربراہ Heike Löschmann نے موجودہ بحران کو بادشاہت کے حامیوں اور تھاکسن کے حمایتوں کے مابین طاقت کی کشمکش کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کے اپنے موقف کو تبدیل نہیں کیا تو صورتحال مزید خراب ہو تی جائے گی۔ Heike کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ تھائی لینڈ کی تاجر برادری بہت پریشان دکھائی دے رہی ہے کیونکہ موجودہ بحران بازار حصص کو بھی بری طرح متاثر کر رہا ہے۔


حذب اختلاف عوامی اتحاد برائے جمہوریت کا موقف ہے کہ وزیراعظم کے استعفے تک یہ مظاہرے جاری رہیں گے ۔ پارٹی لیڈر Chamlong Srimuang کا کہنا ہے کا سمک حکومت نے سابق وزیراعظم کی تھاکسن شنا وترا کی پالیسیوں کو جاری رکھا ہوا ہے۔ ہماری پارٹی کسی بھی صورت میں 2007 کے آئین میں ترمیم نہیں ہونے دے گی۔ حذب اختلاف جماعت PDA کا یہ بھی دعوی ہے کہ وہ تھائی لینڈ میں بادشاہت کا دفاع کر رہی ہے۔

تھائی لینڈ کے حکومت مخالف اخبارات نے بھی ان مظاہروں پر تنقید کی ہے۔ اپوزیشن کے اخبار دی نیشن نے لکھا ہے کہ عوامی اتحاد برائے جمہوریت ایک نظریاتی تنظیم ہے لیکن موجودہ صورتحال میں ان کے مقاصد مبہم اور ناقابل فہم ہیں۔ دوسری جانب تھائی وزیر اعظم نے اپنے رویے میں لچک پیدا کرتے ہوئے پولیس کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ مظاہریں کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا استعمال نہ کریں۔