1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ: ’یلو شرٹ‘ مظاہرین مارشل لاء کے حق میں

26 اپریل 2010

تھائی لینڈ میں حکومت کی حمایت کرنے والے ’یلو شرٹ‘ مظاہرین نے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کا مطا لبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن کی سرخ پوش تحریک کو ختم کرنے کا اب یہی ایک راستہ رہ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/N71o
وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیوا کے حامیتصویر: AP

رواں ماہ کے دوران بنکاک میں حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 26 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ہونے والے یہ سب سے خونریز مظاہرے تھے، جن میں اتنی زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

Thailand Protest Politik
اپوزیشن سرخ پوش تحریک کے حامی سابق وزیر اعظم تھاکسن شنا واترا کے حمایتی ہیںتصویر: AP

یلو شرٹس کہلانے والے سیاسی کارکن، جو پہلے پیپلز الائنس فار ڈیموکریسی کے نام سے جانے جاتے تھے، کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر بنکاک حکومت ان ہزاروں اپوزیشن مظاہرین کے خلاف کارروائی نہیں کرتی تو پھر ان حکومت نواز سیاسی کارکنوں کو خود ہی ملک بچانے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا کے حامیوں کے ’یلو شرٹس‘ گروپ کی جانب سے ریڈ شرٹس کو حکومت کے خلاف مظاہرے ختم کرنے کے لئے دی گئی ایک ہفتے کی مہلت ختم ہو چکی ہے اوراب حکومت نواز کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ بھی پرامن مظاہرے شروع کریں گے۔

یلو شرٹس کے ترجمان سوریاسی کتاسیلہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا جانتے ہیں کہ موجودہ حالات میں فوجی کارروائی نا گزیر ہے، کیونکہ مذاکرات کے ذریعےاب اس مسئلے کا حل ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں اب مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان ہو جانا چاہئے اور اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو ان کی جماعت خود ہی صورتحا ل کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ کرے گی۔

Abhisit Vejjajiva Regierungschef Thailand
تھائی وزیر اعظم ابھیسیت وجے جیواتصویر: AP

تھائی وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا نے ریڈ شرٹس مظاہرین کی جانب سے یہ پیشکش مسترد کر دی ہے کہ اگر تین ماہ کے اندر اندر انتخابات کرانے کا وعدہ کیا جاتا ہے تو وہ منتشر ہو جا ئیں گے۔ اس سے پہلے بھی سابق وزیراعظم تھاکسن شناوترا کے حامی مظاہرین نے کہا تھا کہ اگر حکومت اگلے 30 دن میں ملکی پارلیمان تحلیل کر کے نئے انتخابات کا وعدہ کرے تو یہ اپوزیشن مظاہرین دارالحکومت بنکاک کے تجارتی مرکز پر تین ہفتوں سے جاری اپنا قبضہ ختم کردیں گے۔ وزیراعظم نے یہ شرائط ماننے سے انکار کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ریڈ شرٹ کارکن تشدد، دھونس اور دھمکی سے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کر رہے ہیں، جو برداشت نہیں کی جا ئے گی۔ اتوار کے روز ملکی ٹی وی پر فوج کے سربراہ کے ہمراہ اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ان مظاہروں سے بہت زیادہ قومی نقصان ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔

تھائی لینڈ کی آبادی اس وقت دو بڑے حصوں میں تقسیم ہے۔ ریڈ شرٹس میں، جنہیں سابق وزیر اعظم تھاکسن شناوترا کی حمایت حاصل ہے، شہری اور دیہی آبادی کے غریب لوگ شامل ہیں جبکہ یلو شرٹس موجودہ وزیراعظم ابھیست ویجاجیوا کی حمایت کرنے والوں کا عوامی گروپ ہے۔ مارچ میں ریڈ شرٹس کی جانب سے بنکاک حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے آغاز کے وقت تو زرد پوش سیاسی کارکن خاموش تھے لیکن اب دونوں حریف جماعتوں کے درمیان تصادم کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

گزشتہ ماہ حکومت مخالف مظاہرین نے دارالحکومت کی جانب آنے والے پولیس اہلکاروں کا راستہ روک لیا تھا اور اس دوران جب سیکیورٹی دستوں نے ان کے خلاف کارروائی کرنا چاہی، توایک خونریز تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 25 افراد مارے گئے تھے۔

رپورٹ: بخت زمان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں