1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیل پیدا اور استعمال کرنےوالے ملکوں کی جدہ میں کانفرنس

23 جون 2008

سعودی عرب کی میزبانی میں جدہ منعقدہ کانفرنس کو عالمی کساد بازاری کے تناظر میں اہمیت حاصل تھی۔ ماہرین کے نزدیک اِس کانفرنس کے بڑے اثرات کے امکانات بہت کم دکھائی دے رہےہیں۔

https://p.dw.com/p/EOUH
برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن جدہ کانفرنس میں شرکت کے لئے جب سعودی عرب پہنچے تو وزیر خارجہ نے ابن کا استقبال کیا۔تصویر: picture-alliance/dpa

سعودی عرب کی میزبانی میں تیل پیدا کرنےوالے اور تیل خریدنے والے ملکوں کےدرمیان اہم کانفرنس نی منزل کو پہنچ گئی ہے۔ ایک روزہ کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ اِس اختتام کو پہنچ گئی ہے۔ کانفرنس میں تیل کےمرکزی ایکسپورٹرز نے اعتراف کیا کہ تیل کی طلب میں اضافے کی وجہ سے اِس کی سپلائی میں استحکام پیدا کرنا ضروری ہے۔ اِس کے باوجود جدہ کانفرنس میں تیل کی پیداوار میں اضافے پر کوئی حتمی بات سامنے نہیں آ سکی۔

تیل پیدا اور استعمال کرنے والے ملکوں کی کانفرنس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ میں تیل پیدا کرنےوالے ملکوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خام تیل کی پیدا وار کو خاطر خواہ انداز میں بڑھائیں۔ دوسری طرف تیل پیدا کرنےوالے ملکوں نے اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اضافے کے حوالے سے عالمی مارکیٹوں میں شفافیت پیدا کرنے پر زور دیا ہے۔ اِس کانفرنس میں تیل کی پیدا وار میں اضافے کے لئے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ برطانیہ کے وزیر اعظم گارڈن براؤن نے بھی تیل کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لئے پیدا وار میں اضافے کی بات کی۔

کانفرنس میں تیل پیدا کرنےوالے ملکوں کی تنظیم اوپیک کےعلاوہ تیس دوسرے ملکوں کے وزرائے توانائی نے شرکت کی۔ اِن کے علاوہ تیل کی بڑی عالمی کمپنیوں کے سینئر ایکزیکٹیو بھی شریک تھے۔

Gerhard Schröder in Saudi Arabien
جرمنی کے سابق چانسلر گیر ہارڈ شروئیڈر دورہ سعودی عرب کےدوران، اُن کے ساتھ اُس وقت کے ولی عہد اور آج کے شاہ عبد اُللہ بن عبد العزیز ہیں۔تصویر: AP

سعودی عرب کے شاہ عبداُللہ نےتیل پیدا کرنےوالے ملکوں کو تجویز پیش کی کہ وہ ایک بلیّن ڈالر رقم سے ایک فنڈ قائم کرے۔

یہ کانفرنس گزشتہ دِنوں خام تیل کے ایک بیرل کی قیمت ایک سو چالیس ڈالر قریب پہنچ جانے کے تناظر میں سعودی عرب کے فرماں روا کی میزبانی میں بلائی گئی تھی۔