1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین روزہ جی ایٹ کانفرنس کا اختتام

10 جولائی 2009

اٹلی کے شہرلاکیلا میں دنیا کے آٹھ اہم اورطاقتور ترین ملکوں کے گروپ جی ایٹ کی سربراہ کانفرنس آج اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ آج تیسرے اور آخری روز دنیا کے غریب ممالک کے زرعی شعبے کے لئے بیس ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/IlGr
جی ایٹ کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچیتصویر: AP

لاکیلا میں اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت سے متعلق تنظیم ایف اے او کے سربراہ ژاک دِیوف نے کہا کہ دنیا میں خشک سالی، سیلابوں اور تنازعات کی لپیٹ میں آئے ہوئے خطوں کے باشندوں کی اولین ضرورت خوراک ہے، اِس لئے خوراک کی صورت میں امداد کی فراہمی اپنی جگہ بہت اہم اور ضروری ہے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ دنیا کے بھوک کے شکار ایک ارب سے زیادہ انسانوں کے اِس مسئلے کو زیادہ بہتر طور پر حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اُنہیں اپنی خوراک خود پیدا کرنے میں مدد دی جائے۔ جی ایٹ ممالک کی فراہم کردہ بیس ارب ڈالر کی امداد اگلے تین برسوں کے دوران ترقی پذیر ملکوں کے زرعی شعبے کو فروغ دینے پر خرچ کی جائے گی۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اِس فیصلے کو اِس سربراہ کانفرنس کی ایک اہم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا: ’’دنیا میں بھوک اور غربت کے شکار انسانوں کی تعداد میں گذشتہ سال ایک سو ملین کا اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے اور جرمنی یہ ذمہ داری پوری کرے گا۔ ہم ترقیاتی امداد کو جوں کا تُوں رکھیں گے، اُس میں کمی نہیں کریں گے تاکہ کسی حد تک اِس مشکل صورتحال کا مقابلہ کر سکیں۔‘‘

G8 / Italien
جی ایٹ اجلاس کا ایک منظرتصویر: AP

میرکل اور جی ایٹ کے رکن ملکوں کے دیگر قائدین کے برعکس بین الاقوامی امدادی تنظیمیں اِس سربراہ کانفرنس میں کئے گئے فیصلوں سے مطمئن نہیں ہیں۔ اِن تنظیموں کا کہنا ہے کہ اِس گروپ کے رکن ممالک نے چار سال پہلے سکاٹ لینڈ میں گلین اِیگلز کے مقام پر کئے گئے وعدے بھی پورے نہیں کئے۔ اِن وعدوں میں آئندہ برس تک غریب ملکوں کو اضافی طور پر پچاس ارب ڈالر فراہم کرنے کا ذکر کیا گیا تھا۔ مسیحی امدادی تنظیم ورلڈ وژن کے نمائندے ماروِن مائر کہتے ہیں: ’’مثبت امر یہ ہے کہ اَشیائے خوراک کے بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں بالآخر پالیسی کی ایک بنیادی تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ہنگامی امداد کے طور پر خوراک کے تھیلے پھینکنے کی جگہ اب یہ کوشش ہو گی کہ طویل المدتی بنیادوں پر خوراک کی دستیابی کو ممکن بنایا جائے۔ یہ بہت ہی مثبت بات ہے لیکن ہماری عمومی رائے یہ ہے کہ اِس سربراہ کانفرنس سے دنیا کی غریب آبادی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔‘‘

امدادی تنظیموں کے برعکس لاکیلا کی سربراہ کانفرنس میں جمع آٹھ رہنماؤں نے جی ایٹ کی چونتیس سالہ تاریخ کے اِس سب سے بڑے اجتماع کو کامیاب قرار دیا۔ آج آخری روز بہت سے افریقی ممالک بھی کانفرنس میں شریک ہوئے۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے خیال میں جی ایٹ کو توسیع دیتے ہوئے اِس میں چین، بھارت، برازیل، میکسیکو ،جنوبی افریقہ اور مصر کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔ سارکوزی کے برعکس جرمن چانسلر انگیلا میرکل گذشتہ دَس سال سے قائم جی ٹونٹی کو زیادہ مناسب فورم خیال کرتی ہیں، جس میں آسٹریلیا، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، سعودی عرب، ارجنٹائن اور ترکی بھی شامل ہیں اور جس کی اگلی سربراہ کانفرنس اِس سال چوبیس اور پچیس ستمبر کو امریکی شہر پٹسبرگ میں منعقد ہو گی۔

رپورٹ : امجد علی

ادارت : مقبول ملک