1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین نومبر کو وکلاء پارلمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے: اعتزاز احسن

رفعت سعید، کراچی19 اکتوبر 2008

پاکستان کےمعزول چیف جسٹس افتخار محمّد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر توقع کے برخلاف ایک بڑی تعداد میں وکلاء ، سول سوسائٹی کے کارکنوں اور عوام نے ان کا استقبال کیا۔

https://p.dw.com/p/Fd24
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسنتصویر: AP

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اعتزاز احسن اس دورے کے اختتام پرکہا کہ اس سال تین نومبر کو معزول چیف جسٹس راول پنڈی ڈسٹرکٹ باراور ہائی کورٹ بار کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد اسلام آباد میں پالمنٹ کے سامنے وکلاء دھرنا دیں گے۔

Pakistan Oberster Richter Iftikhar Mohammed Chaudhry abgesetzt
چیف جسٹس افتخار محمّد چوہدری کے بغیر نہ عدلیہ کو بحال کیا جا سکتا ہے، نہ ہی ملک میں اقتصادی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے: سابق جسٹس رعنا بھگوان داستصویر: AP


سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رعنا بھگوان داس سے جب پوچھا گیا کہ پاکستان کے اقتصادی اور معاشی بحران، اور ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات کی موجودگی میں بحالیِ عدلیہ کی تحریک کتنی موثر ثابت ہو سکتی ہے تو انہوں نے کہا یہ وکلاء اور سول سوسائٹی کی قوتِ ارادی پر منحصر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر حکومت ملک کو بچانا چاہتی ہے اور ملک میں جمہوریت قائم کرنا چاہتی ہے تو پھر اسے عدلیہ کو بحال کرنا چاہیے۔ رعنا بھگوان داس نے کہا کہ عدلیہ کی بحالی کا مرکزی کردار معزول چیف جسٹس افتخار محمّد چوہدری ہیں جن کے بغیر نہ عدلیہ کو بحال کیا جا سکتا ہے، نہ ہی ملک میں اقتصادی مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی اور مسئلے پر پیش رفت ہو سکتی ہے۔

جب سابق جسٹس رعنا بھگوان داس سے ہم نے پوچھا کہ وزیرِ قانون فاروق ایچ نائک کا کہنا ہے کہ افتخار محمّد چوہدری ریٹائر ہو چکے ہیں اور اب ان کو ماضی کا حصّہ سمجھنا چاہیے تو ان کا جواب تھا کہ نہ تہ اس طرح کوئی جج ریٹائر ہوتا ہے اور نہ ہی اس کو اس طرح معزول کرنے کی کوئی گنجائش پاکستان کے آئین میں موجود ہے۔