1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جائزہ: افریقہ میں فساد کی جڑ، افریقی قیادت ہی ہے

بینش جاوید17 جون 2016

براعظم افریقہ کے ہزاروں نوجوانوں نے ایک سروے میں کہا ہے کہ افریقہ میں تنازعات کی وجہ اقتدار کی ہوس کا شکار سیاست دان ہیں اور افریقہ کے لیڈران تشدد کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات نہیں اٹھا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1J8qP
Simbabwe Präsident Robert Mugabe
تصویر: Getty Images/AFP/J. Njikizana

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال ’یونیسیف‘ کی جانب سے کرائے جانے والے سروے میں 15 سے 30 برس کے 86000 نوجوان نے حصہ لیا۔ ان کا تعلق کیمرون سے لے کر وسطی افریقی جمہوریہ اور مالی سے لے کر نائجیریا تک تھا۔

اس سروے کے نتائج سے متعلق افریقی یونین کمیشن کی سربراہ نکوسازانہ زوما نے کہا، ’’افریقی ممالک کے سربراہان کے لیے یہ انتہائی اہم ہے کہ وہ نوجوانوں کی رائے کو سنیں۔‘‘

سروے میں شامل ہر تین میں سے دو نوجوانوں کا کہنا تھا کہ افریقی سربراہان کو تنازعات کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ نصف سے زیادہ کی رائے میں افریقہ میں امن و امان کی خراب صورتحال کے ذمے دار سیاست دان ہیں۔

Südafrika Kapstadt Schule Radio
نوجوانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مضبوط معیشت، خودمختار خارجہ پالیسی اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری سے تنازعات کا خاتمہ کیا جا سکتا ہےتصویر: Children's Radio Foundation

سروے کے نتائج کے مطابق نوجوانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک مضبوط معیشت، خودمختار خارجہ پالیسی اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری سے تنازعات کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

وسطی افریقی جمہوریہ کے ایک 17 سالہ طالب علم ڈاویلا انجیڈاکپا نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کو بتایا، ’’وسطی افریقی جمہوریہ میں فساد کی اصل وجہ سرکاری معاملات میں بدانتظامی ہے۔‘‘

اس ملک میں سن 2013 کے شروع میں مسلمان ’سلیکا‘ جنگجوؤں نے اس وقت کے صدر کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد مسیحی ملیشیا نے مسلم اقلیتوں پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔ اس تشدد کے باعث ملک کی آبادی کا لگ بھگ پانچواں حصہ اپنے گھروں سے فرار ہونے پر مجبور ہو گیا تھا اور اب بھی ملک مذہبی بنیادوں پر بٹا ہوا ہے۔ اس خطے کو سمجھنے والے ماہرین کی رائے میں حال ہی میں صدر فاوسٹین ٹواڈیرہ کا منتخب ہونا ملک میں قیام امن میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

Afrika UN Kräfte in Bangui Wahlen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Delay

وسطی جمہوری افریقہ کے ایک 23 سالہ طالب علم کا کہنا ہے، ’’مجھے خوشی ہے کہ سیاسی قیادت امن کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔‘‘

نوجوانوں کی رائے جاننے کے لیے کرائے جانے والے سروے کے بارے میں یونیسیف کا کہنا ہے، ’’سروے کے نتائج سے کمیونٹیوں کو آگاہ کیا جائے گا۔‘‘