1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاسوسی سے متعلق متنازعہ جرمن قانون منظور

عابد حسین
21 اکتوبر 2016

جرمن پارلیمان نے جاسوسی سے متعلق نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کو متعدد حلقوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔

https://p.dw.com/p/2RWab
Das Siegel des Bundesnachrichtendienst (BND)
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمن حکومت نے اس نئی قانون سازی کو اس لیے اہم قرار دیا ہے کہ یہ عسکریت پسندوں کے حملوں کی نشاندہی میں معاون ہو گی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جرمن خفیہ ایجنسی اس قانون کے تحت کم از کم جرمنوں کی جاسوسی سے گریز کرے۔

آج جمعے کے روز جرمن پارلیمنٹ میں اراکین نے اُس مجوزہ مسودےکو منظور کر کے اُسے قانونی شکل دے دی جس کے تحت جرمن خفیہ ادارہ بی این ڈی لوگوں کے مواصلاتی رابطوں کی نگرانی کر سکے گا۔ یہی اِس قانون کی سب سے متنازعہ شق قرار دی جا رہی ہے۔

اِس بل کی مخالفت کرنے والے سماجی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جرمنی کے اندر اب نجی زندگی بھی خفیہ ایجنسی کی پہنچ میں آ گئی ہے۔ ناقدین کے مطابق حکومتی موقف کے برخلاف یہ ادارہ کام کرتے ہوئے عام لوگوں کے حساس لمحوں کا بھی کھوج لگانے سے گریز نہیں کرے گا۔

حکومتی اراکین کا کہنا ہے کہ اس قانون سے جرمنی اور یورپ کے اندر عسکریت پسندوں کا کھوج لگانے اور ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کی بروقت نشاندہی میں سہولت حاصل ہو گی۔ چانسلر انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ کلیمنز بینیگر کا کہنا ہے کہ ایسے قانون کے بغیر کس طرح مشتبہ افراد کی نشاندہی ممکن ہو سکتی ہے یا دہشت گردوں کی تلاش کا عمل کس طرح آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

Zentrale des Bundesnachrichtendienstes (BND)
جرمن خفیہ ادارے کا صدر دفترتصویر: picture-alliance/dpa/J. Carstensen

اس قانون سازی نے جرمن روایات کے حامل جرمن شہریوں میں پریشانی کی لہر پیدا کر دی ہے۔ جرمن اپنی نجی زندگی کو بہت ہی محفوظ رکھنے کی صدیوں پرانی روایت کے حامل ہیں۔ اس روایت کو سب سے پہلے نازی جرمن حکومت کے خفیہ ادارے گیسٹاپو نے تار تار کر دیا تھا۔ بعد میں یہی طریقہ سابقہ کمیونسٹ ملک مشرقی جرمنی کی سکیورٹی پولیس نے اپنائے رکھا۔

اِس نئے قانون کے تحت جرمن خفیہ ایجنسی بی این ڈی کو ایک طرح سے اجازت مل گئی ہے کہ وہ ایسے جرمنوں کے مواصلاتی رابطوں کو انٹرسیپٹ کر سکتی ہیے، جن سے عوام اور ریاست کو نقصان پہنحنے کا احتمال ہو گا۔ اس طرح اب جرمن شہریوں کی جاسوسی بھی خفیہ ایجنسی کر سکے گی۔ قبل ازیں خفیہ ادارہ جرمن شہریوں کی جاسوسی کرنے کا مجاز نہیں تھا۔

جرمنی کی اہم سیاسی پارٹی گرینز نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اِس قانون کو ملک کی سب سے اعلیٰ ترین دستوری عدالت کے علاوہ یورپی عدالتِ انصاف میں بھی چیلنچ کرنے پر غور کر رہی ہے۔ گرینز کے رکن پارلیمنٹ کونسٹانٹن فان نوٹس کا کہنا ہے کہ جرمن دستور اور انسانی حقوق کے قوانین دہشت گردی کے خلاف کسی طرح بھی رکاوٹ نہیں ہیں۔

بائیں بازو کی سیاسی جماعت ڈی لنکے بھی اِس قانون سازی کی مخالفت میں ہے۔ اِس کی خاتون رکن مارٹینا رینر کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسی بی این ڈی جس انداز کا چیک اور بیلنس کا نظام اپنائے ہوئے ہے وہ ناکافی ہے۔