1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جاسوسی‘، پاکستانی سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

27 اکتوبر 2016

بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں قائم پاکستانی سفارت خانے کے ویزہ سیکشن کے ایک اہلکار کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر ’جاسوسی کرنے‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RlPW
Flagge Pakistan und Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Sharma

بھارت کے مقامی میڈیا کے مطابق سیکرٹری خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے پاکستانی سفیر عبدالباسط کو طلب کرتے ہوئے اس حکومتی فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس پاکستانی سفارت کار کو بدھ کے روز کچھ دیر کے لیے نئی دہلی پولیس نے گرفتار بھی کیا تھا۔

بھارتی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اس پاکستانی عہدیدار کا نام محمود اختر ہے اور بدھ کی رات اس کے قبضے سے ’’دفاعی نوعیت کی دستاویزات‘‘ ملی تھیں۔ تفتیش کے بعد محمود اختر کو رہا کر دیا گیا تھا کیوں کہ انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل ہے۔

Abdul Basit, pakistanischer Botschafter in Deutschland
ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیر نے بھارتی وزارت خارجہ سے ’شدید احتجاج‘ کیا ہے۔تصویر: Pakistanische Botschaft Deutschland

بھارتی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان وکاس سوروپ کا ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’پاکستانی سفارت خانے کے ایک عہدیدار کو جاسوسی کی سرگرمیاں جاری رکھنے کی وجہ سے ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔‘‘

نئی دہلی میں پولیس کرائم کمشنر رویندر یادیو کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستانی اہلکار سے سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق اور اسی طرح کی دیگر دستاویزات ملی ہیں۔

ایک پاکستانی اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ویزہ اہلکار کو بھارت چھوڑنے کے لیے اڑتالیس گھنٹے دیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی سفیر نے بھارتی وزارت خارجہ سے ’شدید احتجاج‘ کیا ہے۔ عبدالباسط کے مطابق پاکستانی سفارت کار کی گرفتاری بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی۔