1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جان بچانے کے ليے يورپ آنے والے، جان داؤ پر لگانے پر مجبور‘

عاصم سليم11 مئی 2016

يونان ميں پھنسے مہاجرين ميں مايوسی کا عنصر بڑھتا جا رہا ہے۔ حاليہ دنوں ميں کچھ پناہ گزينوں نے تير کر واپس ترکی جانے کی کوشش کی تاکہ انہيں يورپ پہنچنے کا ايک اور موقع مل سکے جبکہ کچھ نے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IleH
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Giannakouris

ايک يونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق بحيرہ ايجيئن ميں واقع يونانی جزيرے خيوس پر پانچ مراکشی اور الجزائر سے تعلق رکھنے والے ايک تارک وطن نے لائف جيکٹيں پہن کر سمندر پار کر کے ترکی پہنچنے کی کوشش کی۔ يہ مہاجرين اس کوشش ميں تھے کہ ترکی پہنچ کر کسی متبادل راستے سے يورپ پہنچا جائے۔ يونانی کوسٹ گارڈز نے مہاجرين کی ايسی کوششوں کو انتہائی خطرناک قرار ديتے ہوئے بتايا کہ خيوس سے ترک سرزمين تک پندرہ کلوميٹر کا فاصلہ ہے اور اس حصے ميں زير سمندر لہريں کافی شديد نوعيت کی ہوا کرتی ہيں۔

جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق تيراکی کرتے ہوئے ترکی پہنچنے کی کوشش کرنے والا يہ پہلا گروپ نہيں بلکہ رواں ہفتے کے آغاز سے اب تک پناہ گزينوں کے متعدد گروپ اسی طرز کی کوششيں کر چکے ہيں۔ ذرائع ابلاغ پر آج کل ايسے مناظر دکھائے جا رہے ہيں جن ميں کوسٹ گارڈز کو سمندر سے مہاجرين کو بچاتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہے۔

يورپی يونين اور ترکی کی ڈيل کے نتيجے ميں ترکی سے يونان پہنچنے والے تارکين وطن کے يورپ ميں سياسی پناہ کے امکانات تقريباً ختم ہو گئے ہيں۔ معاہدے اور اس کے علاوہ شمالی يورپ ميں متعدد ممالک کی جانب سے سرحدی کنٹرولز کے نفاذ کے بعد يونان ميں ہزارہا پناہ گزين پھنس کر رہ گئے ہيں۔ ان مہاجرين کے سامنے اب ايک سست رفتار مرحلہ ہے، جس کے تحت ان کی سياسی پناہ کی درخواستوں پر فيصلے کے بعد قوی امکانات ہيں کہ انہيں بالآخر ترکی بدر کر ديا جائے گا۔

ذرائع ابلاغ پر آج کل ايسے مناظر دکھائے جا رہے ہيں جن ميں کوسٹ گارڈز کو سمندر سے مہاجرين کو بچاتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہے
ذرائع ابلاغ پر آج کل ايسے مناظر دکھائے جا رہے ہيں جن ميں کوسٹ گارڈز کو سمندر سے مہاجرين کو بچاتے ہوئے ديکھا جا سکتا ہےتصویر: Reuters/A. Konstantinidis

يونان ميں مہاجرين مختلف مقامات پر مہاجر کيمپوں ميں وقت گزار رہے ہيں۔ اکثر کيمپ جلد بازی ميں تيار کيے گئے ہيں اور ان ميں کئی مسائل ہيں۔ يونانی ذرائع ابلاغ پر آج جاری کردہ ايک رپورٹ کے مطابق دارالحکومت ايتھنز کے قريب واقع ايک مہاجر کيمپ ميں بدھ گيارہ مئی سے سينکڑوں پناہ گزينوں نے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ يہ لوگ کيمپوں ميں ابتر حالات پر احتجاج کے طور پر بھوک ہڑتال کر رہے ہيں۔

ايتھنز کے ايلينيکون ہوائی اڈے پر قائم ايک مہاجر کيمپ ميں تقريباً ساڑھے تين ہزار مہاجرين مقيم ہيں، جن میں بھاری اکثريت افغان پناہ گزينوں کی ہے۔ اس کيمپ ميں گنجائش سے کہيں زيادہ لوگ آباد ہيں اور وہاں حالات حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہيں۔ ان دنوں بالخصوص بچوں ميں ڈائريا پھيلنے کے واقعات عام ہيں۔