1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جان کا خطرہ: جیل میں آسیہ بی بی کی سکیورٹی بڑھا دی گئی

عاطف بلوچ14 اکتوبر 2015

’توہین رسالت کے جرم‘ میں سزائے موت پانے والی پاکستانی مسیحی خاتون آسیہ بی بی پر ممکنہ حملے کے مد نظر جیل میں ان کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ وہ اس وقت جنوبی پنجاب کے شہر ملتان کی ایک جیل میں قید ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Gnn2
Asia Bibi
انسانی حقوق کے کارکنوں اور آسیہ بی بی کے گھر والوں نے بھی کہا ہے کہ آسیہ بی بی کی صحت خراب ہوتی جا رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ ملتان میں واقع خواتین کی ایک جیل میں قید آسیہ بی بی کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انہیں جیل میں ایک ایسے مقام پر رکھا گیا ہے، جہاں کسی کی مداخلت ممکن نہیں ہے۔ جیل حکام اور انسانی حقوق کے کارکنان نے رواں ہفتے ہی کہا تھا کہ آسیہ بی بی پر حملے کا خدشہ ہے جبکہ ان کی صحت بھی بگڑتی جا رہی ہے۔ پانچ بچوں کی ماں اس مسیحی خاتون کو سن 2010ء میں سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا۔

حکام نے بتایا ہے کہ آسیہ بی بی کی سکیورٹی بڑھانے کی وجہ ملکی سپریم کورٹ کا وہ فیصلہ بنا، جس میں سلمان تاثیر کے قتل کے مجرم ممتاز قادری کو سنائی گئی سزائے موت برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔ ملتان میں خواتین کے جیل کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اسے (آسیہ بی بی) کو کوئی بھی قیدی یا حتیٰ کہ جیل کا کوئی محافظ بھی ہلاک کر سکتا ہے۔ اس لیے ہمیں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔‘‘

ایک اور اہلکار نے بھی اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر تصدیق کی کہ آسیہ بی بی کو ایک الگ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، کیونکہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ اس اہلکار نے مزید کیا، ’’گزشتہ ماہ انہوں نے خون کی اُلٹیاں کیں اور انہیں چلنے میں بھی دشواری پیش آ رہی تھی۔‘‘ اس اہلکار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ آسیہ بی بی ہیپاٹائٹس بی کا شکار ہو چکی ہے۔ تاہم دیگر جیل اہلکاروں نے اس بیماری کی تصدیق نہیں کی۔

انسانی حقوق کے کارکنوں اور آسیہ بی بی کے گھر والوں نے بھی کہا ہے کہ آسیہ بی بی کی صحت خراب ہوتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی سانس کی بیماری دمے کا شکار ہیں۔ پاکستان میں اقلیتوں کے اتحاد کے ترجمان شمعون آلفریڈ گِل نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جیل میں حفظان صحت کی بری صورتحال اور خرابی صحت کی وجہ سے آسیہ بی بی کی زندگی خطرے میں پڑ چکی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تنظیم نے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا ہے کہ آسیہ بی بی کو ہسپتال منتقل کیا جائے لیکن حکام نے ہر بار اس مطالبے کو مسترد کر دیا۔

Familie von Asia Bibi Pakistan
آسیہ بی بی کے شوہر عاشو حسین نے پاکستانی صدر ممنون حسین سے تحریری درخواست کی تھی کہ آسیہ بی بی کی سزا معاف کرتے ہوئے اسے فرانس منتقل ہونے کی اجازت دے دی جائےتصویر: picture alliance/dpa

مسیحی خاتون آسیہ بی بی اپنے توہین رسالت کا مرتکب ہونے کی تردید کرتی ہے۔ سپریم کورٹ نے جولائی میں کہا تھا کہ ان کی اپیل پر سماعت کی جائے گی لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی تاریخ طے نہیں کی جا سکی۔ آسیہ بی بی کے شوہر نے پاکستانی صدر ممنون حسین سے تحریری درخواست کی تھی کہ آسیہ بی بی کی سزا معاف کرتے ہوئے اسے فرانس منتقل ہونے کی اجازت دے دی جائے۔

انسانی حقوق کے اداروں کے ساتھ ساتھ متعدد یورپی ممالک کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں رائج توہین رسالت کے قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ قوانین کے تحت اس کا غلط استعمال ممکن ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید