1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان امریکہ تعلقات

2 نومبر 2009

جاپان میں چند حلقوں کا دعویٰ ہے کہ ٹوکیو کے امریکہ کے ساتھ معمول کے قریبی تعلقات کسی حد تک کچھاؤ کا شکار ہیں۔ اس کی ایک وجہ اوکی ناوا کے جزیرے پر قائم، ایک امریکی فوجی اڈے کی، شہری علاقوں سے دور منتقلی میں تاخیر بھی ہے۔

https://p.dw.com/p/KLtU
اوکی ناوا میں اپنے فوجی اڈے کی وہیں پر کسی دوسری جگہ منتقلی کے لئے اس کے پاس 2014 تک کا وقت ہےتصویر: AP

گزشتہ ستمبرمیں قائم ہونے والی نئی جاپانی حکومت نے اس امکان کی نفی کی ہے کہ ٹوکیو اور واشنگٹں کے باہمی روابط کے حوالے سے موجودہ بحث ان تعلقات کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

اس بحث کے دوران جاپان میں ان دنوں کہا یہ جا رہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کھچاؤ کا شکار ہیں۔ اس مبینہ کھچاؤ کا ایک سبب یہ بتایا جاتا ہے کہ امریکہ نے جاپان میں اپنے کئی فوجی اڈوں پر جو کُل 47 ہزار فوجی متعین کر رکھے ہیں، اُن میں سے کئی ہزار اوکی ناوا کے جزیرے پر ایک ایسے امریکی اڈے پر فرائض انجام دیتے ہیں جو گنجان آباد شہری علاقوں سے بہت قریب ہے۔ کافی عرصہ پہلے امریکہ کا ٹوکیو حکومت کے ساتھ یہ معاہدہ طے پایا تھا کہ امریکی فوج اوکی ناوا کی جزیرے پر اپنے قدرے متنازعہ سمجھے جانے والے اڈے کو اسی جزیرے پر لیکن کسی دور دراز ساحلی علاقے میں منتقل کر دے گی۔ امریکی فوج نے اب تک اس معاہدے پر عمل نہیں کیا۔ اس پس منظر میں نئے جاپانی وزیر خارجہ کاٹسویا اوکاڈا کو انہی دنوں امریکہ کا ایک دورہ بھی کرنا تھا، جس دوران ان کی امریکی ہم منصب ہلیری کلنٹن سے ملاقات بھی ہونا تھی۔

پھر ٹوکیو حکومت کو، امریکی صدر باراک اوباما کے بارہ اور تیرہ نومبر کے دورہ جاپان کی وجہ سے اپنے وزیر خارجہ کا دورہ امریکہ ملتوی کرنا پڑ گیا تو اپوزیشن کے کئی سیاستدان یہ دعوے کرنے لگے کہ اسی ہفتہ کے لئے طے کردہ اوکاڈا کا دورہ ملتوی کیاجانا کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

اس پر جاپانی میڈیا میں چھپنے والی رپورٹوں سے بھی یہ تاثر ابھرا کہ جیسے ملکی وزیر خارجہ کے دورے میں التواء واقعی کوئی بہت ہی غیر متوقع پیش رفت ہے۔ جاپانی حکومت کے ترجمان ہیروفومی ہیرانو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: " یہ معاملہ ایسا نہیں ہے کہ اس سے جاپان امریکہ تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی آسکے، یہ محض ایک چھوٹا سا انتظامی معاملہ ہے، چونکہ اوکاڈا کے لئے ضروری ہے کہ وہ چند پارلیمانی امور نمٹانے کے لئے جمعہ کو لازمی طور پر ٹوکیو میں موجود ہوں۔ "

US Verteidigungsminister Gates und Japan Verteidigungsminister Toshimi Kitazawa
امریکی وزیر دفاع اپنے جاپانی ہم منصب کے ہمراہتصویر: AP

جاپان میں عشروں سے بر سر اقتدار قدامت پسندوں کی حکومت کے خاتمے کے بعد، دوماہ پہلے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی نئی ملکی حکومت قائم ہوئی تھی، اس وعدے کے ساتھ کہ سال2006 میں امریکہ کے ساتھ طے پانے والا دوطرفہ معاہدہ ازسرنوترتیب دیا جائے گا۔

جاپان میں آج اگر محض چند حلقے یا میڈیا جزوی طور پر امریکہ کے ساتھ تعلقات میں کھچاؤ کی بات کرتے ہیں، تو اس کا سبب ٹوکیو میں بائیں بازو کی وہ حکومت ہے جس کے اقتدار میں آتے ہی یہ دعوے شروع ہو گئے تھے کہ اب جاپانی امریکی رشتوں کا نئے سرے سے تعین کیا جائے گا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ امریکہ جاپان میں اپنے47 ہزار فوجی رکھ سکتا ہے۔ اوکی ناوا میں اپنے فوجی اڈے کی وہیں پر کسی دوسری جگہ منتقلی کے لئے اس کے پاس 2014 تک کا وقت ہے، اور امریکی جاپانی تعلقات اتنے اچھے ہیں کہ صدر اوباما اسی مہینے جاپان کا دو روزہ دورہ کرنے والے ہیں۔

اس حقیقت کے باوجود کہ ٹوکیو اور واشنگٹن کے باہمی رابطوں میں کوئی رنجش نہیں، جاپانی عوام کے ایک حصے کی یہ خواہش ضرور ہے کہ اوکی ناوا کے جزیرے پر فیوٹینما ائیربیس اسی جزیرے کے کسی ساحلی علاقے پر منتقل نہ کی جائے، بلکہ ہو سکے تو یہ تو یہ امریکی اڈہ بند کردیا جائے، یا اسے سرے سے ہی کسی دوسرے جاپانی جزیرے پر منتقل کیا جائے۔ امریکی فوجی کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق اس ایئر بیس کے بارے میں جو کچھ طے ہو چکا ہے، اُس پر نئے سرے سے کوئی بحث نہیں کی جا سکتی۔

رپورٹ : عبدالرؤف انجم

ادارت : مقبول ملک