1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: حکمران اتحاد کو ایوان بالا کے الیکشن میں شکست

12 جولائی 2010

وزیر اعظم ناوٹوکان کی ڈیموکریٹک پارٹی اور اس کی حلیف جماعت کو ایوان بالا کے انتخابات میں بھاری شکست کا سامنا ہوا۔ اس شکست سے جاپانی سیاسی ماحول میں بے چینی کا پیدا ہونا یقینی ہے۔

https://p.dw.com/p/OGUW
جاپانی وزیر اعظمتصویر: AP

جاپانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں حکمران اتحاد کو بھاری شکست کے بعد اکثریت سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ حکمران ڈیموکریٹک پارٹی اور اتحادی پیپلز نیو پارٹی ایوان بالا میں سادہ اکثریت سے بھی محروم ہو گئیں ہیں۔ ووٹنگ کے لئے 121 نشستوں میں سے ان کو پچاس سے کم سیٹیں حاصل ہوں گی۔ الیکشن سے قبل ووٹنگ کے لئے مختص کی جانے والی نشستوں میں حکمران حلیفوں کے پاس 54 سیٹیں تھیں۔ ایک ماہ قبل وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے والے ناوٹو کان کے لئے یہ لمحہ فکر ہے کیونکہ اس شکست کے بعد وزیر اعظم کو اپنی حکومتی پالیسیوں کے عمل درامد میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔

ایوان بالا کے الیکشن میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو پچاس کے قریب سیٹیں مل رہی ہیں۔ مقبول ہوتی چھوٹی سیاسی پارٹی یور (Your) کو دس نشستیں حاصل ہوں گی۔ جاپان کے ایوان بالا کی کل نشستوں کی تعداد 242 ہے۔ کل 121 پر ووٹنگ ہوئی تھی۔

تازہ ترین اندازوں کے مطابق حکمران جماعت کے پاس اب ایوان بالا میں صرف ایک 106 نشستیں ہوں گی۔ اس تناظر میں ناوٹو کان کو حکومت میں استحکام کے لئے نئے حلیفوں کی یقینی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم کی حلیف جماعت کو صرف چار نشستیں حاصل ہوسکیں گی۔ ایک ماہ پرانے وزیر اعظم کا یہ ایک بڑا امتحان تھا جس میں وہ بظاہر ناکام دکھائی دیے رہے ہیں۔

Flash-Galerie Wahlkampf Japan
جاپانی ایوان بالا کی انتخابی مہم اور پوسٹرزتصویر: AP

ایوان بالا میں حکمران پارٹی کو کم ووٹ حاصل ہونے کی وجہ کمزور ملکی اقتصادیات خیال کی جا رہی ہے۔ اسی بنیاد پر گزشتہ سال ڈیمو کریٹک پارٹی ایوان زیریں میں کامیابی حاصل کر پائی تھی لیکن ابھی تک جاپانی اقتصادیات کو سدھار آہستگی سے حاصل ہو رہا ہے۔ دس ماہ پرانی ڈیمو کریٹک پارٹی کی حکومت دو بار وزارت عظمیٰ تبدیل کر چکی ہے۔ جاپان کی شرح نمو کو دو سو فی صد کے پبلک خسارے کا سامنا ہے۔ وزارت عظمیٰ کے منصب پر ناوٹو کان سے قبل یوکیو ہاتویاما تھے جن کو آٹھ ماہ بعد ہی غیر مقبولیت کا سامنا تھا۔

تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ حکمران جماعت کی تازہ شکست کے جاپانی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یہ نتائج اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ جاپانی ووٹرز حکمران جماعتوں پر عدم اطمنان رکھتے ہیں۔ اس انتخابی پریشانی سے جاپان میں مضبوط سیاسی قیادت کے نمودار ہونے کو بڑا دھچکہ خیال کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں