1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان: مچھلیوں میں تابکار آئیوڈین، نئی قانونی حد کا نفاذ

5 اپریل 2011

جاپانی ایٹمی بجلی گھر میں حادثات کے بعد مچھلیوں میں پائی جانے والی تابکار آئیوڈین کی زیادہ سے زیادہ شرح سے متعلق نئی قانونی حدود نافذ کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10nuo
تصویر: AP

ٹوکیو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا کہ فوکوشیما کے حادثات کا شکار ہونے والے ایٹمی پلانٹ کو چلانے والی کمپنی کی طرف سے آج منگل کو دوسرے روز بھی زہریلا تابکار پانی بحر الکاہل میں پھینکا جاتا رہا۔

جاپان میں گیارہ مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے اور پھر سونامی لہروں کے بعد سے حکومت ابھی تک فوکو شیما کے ایٹمی ری ایکٹروں کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو نہیں پا سکی۔ اب ٹوکیو حکومت نے یہ کہا ہے کہ وہ سمندر میں تابکاری اثرات کی موجودگی سے متعلق زیر معائنہ علاقے کا رقبہ بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بات اس لیے کہی گئی کہ فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ سے جنوب کی طرف ایباراکی کے صوبے میں ساحلی علاقے سے کچھ دور پکڑی جانے والی مچھلیوں میں بھی تابکار آئیوڈین کی موجودگی کی کافی اونچی شرح کی تصدیق ہو گئی ہے۔

اسی دوران فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کی منتظم ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی ٹیپکو کے شیئرز کی قیمتوں میں نئی ریکارڈ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ منگل کو یہ قیمت صرف 362 ین فی شیئر کی حد تک گر گئی۔ اس طرح گیارہ مارچ کے بعد سے سٹاک مارکیٹ میں اس کمپنی کی مجموعی مالیت میں 80 فیصد سے زائد کی کمی آ چکی ہے۔

Japan Erdbeben Tsunami Nuklear Krise NO FLASH
تصویر: AP

پیر کے روز ٹیپکو نے فوکوشیما کے پلانٹ سے تابکار مادوں والا آلودہ پانی سمندر میں بھی پھینکنا شروع کر دیا تھا۔ ٹیپکو کے مطابق اسے ایسا ساڑھے گیارہ ہزار ٹن تابکار پانی کہیں پھینکنا ہے، جو بظاہر سمندر میں ہی پھینکا جا سکتا ہے۔

لیکن اس وجہ سے سمندری حیات کے بارے میں پائی جانے والی تشویش بھی بہت زیادہ ہے۔ خاص طور پر اس لیے کہ جاپانی باشندے اپنی پروٹین کی ضروریات پورا کرنے کے لیے زیادہ تر مچھلیاں اور دوسری seafood ہی استعمال کرتے ہیں۔

جاپان میں فوکوشیما کے ایٹمی پاور پلانٹ کی وجہ سے کئی سمندری علاقوں میں بہت زیادہ تابکار اثرات والی آئیوڈین 131 کی موجودگی کی شرح اس کی زیادہ سے زیادہ قانونی حد سے چار ہزار گنا سے بھی زیادہ تک ہو چکی ہے۔ ان حالات کے باعث جاپانی حکومت نے پہلی مرتبہ مچھلیوں میں پائی جانے والی آئیوڈین کی زیادہ سے زیادہ قانونی حد بھی مقرر کر دی ہے۔

Anhinga Schlangenhalsvogel mit Fisch Beute Flash-Galerie
تصویر: AP

جاپانی حکومت کے ترجمان یوکیو ایڈانو نے منگل کو ٹوکیو میں اعلان کیا کہ اب seafood میں پائی جانے والی زہریلی آئیوڈین کی شرح قانونی طور پر دو ہزار becquerels فی کلوگرام سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔ جاپان کے ساحلی علاقوں میں رہنے والے ماہی گیروں نے ٹیپکو کے اس فیصلے پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے کہ فوکوشیما پلانٹ کا زہریلا تابکار پانی سمندر میں پھینک دیا جائے۔

جاپانی ماہی گیروں کی تنظیموں کے مطابق پہلے یہی زہریلا پانی خارج ہو کر سمندر میں شامل ہو رہا تھا۔ اب اسے جان بوجھ کر سمندر میں پھینکا جانے لگا ہے۔ اس وجہ سے جاپان میں ماہی گیری کی صنعت کو اربوں مالیت کے نقصان کا خدشہ ہے۔

رپورٹ:عصمت جبیں

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں