1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جب سمارٹ فون اور کمپیوٹر نشہ بن جائے ...

علی کیفی
18 دسمبر 2016

کمپیوٹر اور سمارٹ فون کی طرح کے جدید آلات بلاشبہ بہت مفید ہیں اور عام روزمرہ زندگی میں ہمارے بہت کام بھی آتے ہیں لیکن ان کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔ ان کا حد سے زیادہ استعمال انسان کو بیمار بھی کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UU3Z
Symbolbild Jugendlicher mit Smartphone
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand

آج کے جدید دور میں سمارٹ فون بہت سے انسانوں کا ہر وقت کا ساتھی بن چکا ہے، وہ سپاٹیفائی پر موسیقی سنتے ہیں، واٹس اَیپ کے ذریعے بات چیت کرتے ہیں اور نیٹ فلکس پر فلمیں اور سیریز دیکھتے ہیں۔ ان جدید آلات کو لوگ دفاتر بھی استعمال کرتے ہیں اور گھر میں بھی۔ معاشرے میں جدید میڈیا اور سمارٹ فونز کا استعمال اس حد تک بڑھتا جا رہا ہے کہ یہ طے کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کسی شخص کے لیے ان آلات کا استعمال باقاعدہ ایک نشہ بن چکا ہے یا وہ ان آلات کو محض زیادہ سرگرمی کے ساتھ استعمال کر رہا ہے۔

Medienpädagoge Andreas Pauly
میڈیا سے متعلقہ امور کے ماہر آندریاز پاؤلی تصویر: Bernd Lehnert

جرمن شہر بون میں میڈیا سے متعلقہ امور کے ماہر آندریاز پاؤلی کے مطابق ’یہ طے کرنے کے لیے صرف اتنا جاننا کافی نہیں ہے کہ کوئی شخص کتنے گھنٹے تک ان جدید آلات کو استعمال کرتا ہے‘۔ وہ کہتے ہیں کہ میڈیا کا استعمال پانچ مراحل سے گزر کر کسی ا نسان کے لیے نشہ بنتا ہے۔ پہلے وہ مثلاً کوئی کمپیوٹر گیم یونہی آزمانے کے طور پر کھیلتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں اُسے اس میں مزہ آنے لگتا ہے۔ تیسرے مرحلے میں وہ گیم کھیلنا اُس شخص کی عادت بن جاتی ہے۔ چوتھے اور پانچویں مرحلے میں یہ چیز اس سے بھی بڑھ کر خطرناک حدوں کو چھُونے لگتی ہے اور تب اسے باقاعدہ ایک لَت کہا جا سکتا ہے۔

ایک تازہ سروے کے مطابق جرمنی میں نو عمر لڑکے لڑکیاں موسیقی سننے، دوستوں سے گپ شپ کرنے یا پھر سوشل میڈیا پر جانے کے لیے روزانہ اوسطاً تین تا چار گھنٹے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق خطرناک رجحان کی نشاندہی تب ہوتی ہے، جب کوئی شخص تھوڑی تھوڑی دیر بعد آن لائن جا کر دیکھنے لگے کہ کسی دوست نے نیا کیا پوسٹ کیا ہے یا اُس کی اپنی پوسٹ کی ہوئی کسی تصویر کو اب تک کتنے لوگ لائیک کر چکے ہیں یا وہ اپنے لیے اس بات کو لازمی سمجھنے لگے کہ اُسے اپنی ہر سرگرمی کی تصویر دوستوں کے ستھ شیئر کرنی ہے۔

 آندریاز پاؤلی جیسے ماہرین کے مطابق جب کوئی عادت باقاعدہ ایک نشہ بن جاتی ہے تو دماغ پر اُس کے اثرات ویسے ہی ہوتے ہیں، جیسے کہ مثلاً شراب نوشی کے بعد۔ تب انسان بے خودی کے عالم میں خود کو کسی اور ہی دنیا میں پہنچا ہوا محسوس کرتا ہے۔

Deutschland Stress Arbeit Studie
جدید آلات کی نیلی روشنی کو دیکھتے رہنے کا ایک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ کم گہری نیند سونا شروع کر دیتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg

شراب وغیرہ چھوڑنا پھر بھی آسان ہے لیکن جدید میڈیا کو چھوڑنے کی کوشش کرنے والوں میں پسینہ چھوٹ جانے، جارحانہ طرزِ عمل یا چکر آنے جیسی علامات نظر آ سکتی ہیں۔

بون میں جدید میڈیا کی لَت میں مبتلا افراد کے لیے ’اَپ ڈیٹ‘ کے نام سے ایک مرکز بنایا گیا ہے، جہاں زیادہ تر کام اس حوالے سے کیا جا رہا ہے کہ لوگوں کو پہلے سے ہی اس نشے سے بچنے کی ترغیب دی جائے۔ یہاں نوجوانوں کو بتایا جاتا ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا سے ہَٹ کر بھی ایک دنیا ہے، جہاں وہ کسی شام مل جُل کر دوستوں کے ہمراہ کھانا وغیرہ بنا  سکتے ہیں، کوئی جسمانی کھیل کھیل سکتے ہیں یا سیر و تفریح وغیرہ پر جا سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق نوجوانوں کے لیے ’آف لائن‘ وقت گزارنا لازمی ہے۔ مسلسل سمارٹ فون کی نیلی روشنی کو دیکھتے رہنے کا ایک نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ لوگ کم گہری نیند سونا شروع کر دیتے ہیں۔ جدید میڈیا کے زیادہ استعمال سے استعدادِ کار میں کمی آنے لگتی ہے اور ذہنی دباؤ جیسے نفسیاتی مسائل بڑھنے لگتے ہیں۔ ان مسائل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ بے جان مشینوں سے نظر ہٹا کر زندہ انسانوں کے ساتھ روابط میں بتدریج اضافہ کیا جائے۔