1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جج کا نام آج ہی حکومت کو فراہم کر دیا جائے گا، سپریم کورٹ

20 جون 2011

پاکستانی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ صحافی سلیم شہزاد کے قتل کیس میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کی سربراہی کے لیے جج کا نام آج ہی حکومت کو ارسال کر دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/11fd4
تصویر: Abdul Sabooh

عدالت عظمیٰ کی طرف سے پاکستان یونین آف جرنلسٹس کی طرف سے دائر کی گئی پٹیشن نمٹاتے ہوئے کہا گیا کہ سلیم شہزاد کے قتل کے سلسلے میں کمیشن کی تشکیل بلا تاخیر کی جائے۔ اس درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار چودھری اور جسٹس امیرہانی مسلم پر مشتمل بنچ نے کی۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں لکھا کہ کمیشن کی سربراہی کے لئے حکومت کا خط انہیں مل گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ عدالت بھی چاہتی ہے کہ ہر معاملہ اس کے پاس نہ آئے اور حکومت بھی اپنا کام کرے۔

اس سے قبل جمعہ 17 جون کوسپریم کورٹ نے سلیم شہزاد کے قتل کے مقدمے میں اب تک ہونے والی تفتیش کے بارے میں حکومت سے تفصیلات طلب کی تھیں۔ عدالت نے وفاقی سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون اور سیکرٹری اطلاعات کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے آج 20 جون تک تفصیلات جمع کروانے کا حکم دیا تھا ۔

صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان یونین آف جرنلسٹس نے سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کے لیے اعلٰی عدالتی کمیشن بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سلیم شہزاد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے پاکستانی صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان کے سامنے 24 گھنٹوں پر مشتمل دھرنا دیا تھا
سلیم شہزاد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے پاکستانی صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان کے سامنے 24 گھنٹوں پر مشتمل دھرنا دیا تھاتصویر: ap

سلیم شہزاد کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے پاکستانی صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد میں ملکی پارلیمان کے سامنے 24 گھنٹوں پر مشتمل دھرنا دیا تھا، جس پر حکومت نے 16 جون کو سپریم کورٹ کے جج ثاقب نثار کی سربراہی میں ایک پانچ رکنی کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئےاس کمیشن کی سربراہی کرنے سے معذرت کر لی تھی کہ حکومت نے اس بارے میں چیف جسٹس سے مشاورت نہیں کی۔

حکومت کی طرف سے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے بنائے جانے والے عدالتی کمیشن کے لیے بھی سپریم کورٹ کے جج جسٹس جاوید اقبال کو مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے اعتراضات کے بعد یہ کمیشن بھی متنازعہ بن گیا تھا، جس پر حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں درخواست کی گئی تھی کہ سلیم شہزاد اور ایبٹ آباد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی کے لیے عدالت عظمیٰ ججوں کو مقرر کرے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں