1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جدید ٹیکنالوجی کے ایشیائی معاشروں پر مضر اثرات

26 اپریل 2011

جہاں ایشیا جدید ایجادات اور ٹیکنالوجی کی ایک اہم منڈی ہے، وہاں اس ٹیکنالوجی کے مضر اثرات نے بھی اس خطّے کو گھیرے میں لے رکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/113qm
تصویر: picture-alliance/dpa

صرف ایشیا پیسیفک کے خطّے میں ہر برس سو ملین اسمارٹ فون فروخت کیے جاتے ہیں اور آئندہ پانچ برسوں میں یہ تعداد دوگنی ہونے کا امکان ہے۔ تاہم ٹیکنالوجی کی اس بھرمار سے ایشیائی معاشرے منفی انداز میں متاثر بھی ہو رہے ہیں۔ ایسے واقعات عام ہیں کہ مثلاً ایک ماں باپ انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک ورچوئل بچّے کو پالنے میں ایسے مگن تھے کہ ان کا اپنا بچّہ ہی بھوکا مر گیا یا پھر بہت زیادہ کمپوٹر گیمز کھیلنے پر ماں سے ڈانٹ پڑنے پر بچّے نے ماں کو قتل کر دیا اور بعد میں خودکشی کر لی۔

سنگاپور کی ایک یونیورسٹی کے ایک بائیس سالہ طالب علم کے عام زندگی میں دوست کم ہیں جب کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پہ زیادہ۔ ہانا رسلانا کا کہنا ہے کہ اس کو اس حوالے سے ٹیکنالوجی کا ایک ایڈکٹ یا اِس لت میں مبتلا ایک شخص کہا جا سکتا ہے۔ وہ اپنے آئی فون کو ہر پندرہ منٹ کے بعد چیک کرتی ہے اور اس کے متعدد سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر اکاؤنٹس ہیں۔ اگر ٹوئٹر عارضی طور پر معطل ہو جائے تو وہ اور اس کے دوست شدید بے چینی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

Gamescom 2010 Köln Messe Computer Computerspiele Games Convention Flash-Galerie
جدید ٹیکنالوجی نے لوگوں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہےتصویر: AP

مگر یہ معاملہ پھر بھی اتنا سنگین نہیں ہے۔ جنوبی کوریا کا شمار دنیا کے کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں ٹیکنالوجی کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔ جنوبی کوریا میں گزشتہ دسمبر میں ایک ماں کو مبینہ طور پر اپنے تین سالہ بیٹے کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ انٹرنیٹ پر گیمز کھیل کھیل کر تنگ آ گئی تھی۔

مئی دو ہزار دس میں ایک اکتالیس سالہ شخص کو دو سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس پر الزام تھا کہ وہ اور اس کی بیوی ایک ’آن لائن بچّے‘ کی پرورش کرتے رہے اور اس دوران انہوں نے اپنے ہی بچّے کو بھوکا مار دیا۔

ایشیا میں متعدد تنظیمیں لوگوں پر ٹیکنالوجی کے منفی اثرات پر قابو پانے کے لیے کوششیں کر رہی ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی