1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جراثیم سے تحفظ کے صابن کسی کام کے نہیں، تحقیقی رپورٹ

عاطف توقیر16 ستمبر 2015

ایک تازہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں موجود کیمیائی مادے جراثیموں کو مارنے کے اعتبار سے ہاتھ دھونے والے دیگر صابن سے بہتر نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GXEM
تصویر: picture-alliance/dpa

بدھ کے روز جاری کردہ اس تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اینٹی بیکٹیریل صابن میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کیمیائی مادہ ٹرائکلوزن ہے، جس کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد کروڑوں میں ہے اور اس سے بننے والے صابن کی صرف امریکا میں فروخت قریب ایک ارب ڈالر کی ہے۔

تاہم اس رپورٹ کے مطابق اس کیمیائی مادے کی وجہ سے اینٹی بائیوٹل مزاحمت اور ہارمونز کی خرابی جیسے معاملات سامنے آ رہے ہیں، جس کے تناظر میں ممکنہ طور پر امریکا کی خوارک اور ادویات کی انتظامیہ FDA اس کے استعمال پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔

سائنسی جریدے اینٹی مائیکروبیئل کیموتھراپی میں شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق ہاتھ چاہے اس کیمیائی مادے کے حامل اینٹی بیکٹریل صابن سے دھوئے جائیں یا عام صابن سے، جراثیموں کے حوالے سے ’کوئی بڑا فرق‘ نہیں دیکھا گیا۔ 

Symbolbild Kinderarbeit Haushalt Hausarbeit ILO-Bericht
عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہاتھوں کو کم از کم 20 سیکنڈ تک گرم پانے میں دھونا چاہیےتصویر: picture-alliance/dpa

ماہرین کے مطابق یہ کیمیائی مادہ صرف اس وقت کارگر ہوتا ہے اگر یہ جراثیم نو گھنٹوں تک اس میں ڈبو دیے جائیں۔

محققین کے مطابق چھ گھنٹوں سے کم وقت پر اینٹی بیکٹیریل صابن یا عام صابن کے محلول میں جراثیم رکھے جائیں، تو دونوں محلولوں میں جراثیم کی ہلاکت کے نتائج تقریباﹰ ایک سے ہوتے ہیں۔

اینٹی بیکٹریل صابن میں استعمال کیے جانے والے ٹرائی کلوزن کی جراثیم کش صلاحیت کے امتحان کے لیے ماہرین نے 20 خطرناک جراثیموں بشمول ایشریشیا کولی، لیسٹیریا مونوکیٹوجینز اور سالمونیلا انٹریٹیڈیس کو مختلف ڈشوں میں عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن کے محلولوں میں رکھا۔ اس دوران 20 تا 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر درجہ حرارت تبدیل بھی کیا گیا۔ واضح رہے کہ ہاتھ دھونے کے اعتبار سے عالمی ادارہ صحت نے گرم پانی سے 20 سیکنڈ تک ہاتھ دھونے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں اور اس لیے ان محلولوں کے درجہء حرارت میں کم سے زیادہ کی جانب بڑھایا گیا۔

اس تحقیق میں جراثیموں کو مختلف بالغ افراد کے ہاتھوں پر بھی لگایا گیا اور ان میں سے کچھ کو ایک ہفتے تک اینٹی بیکٹیریل صابن سے جب کہ کچھ کے عام صابن سے ہاتھ دھلوائے گئے۔ ان افراد سے کہا گیا تھا کہ وہ چالیس ڈگری گرم پانی میں 30 سیکنڈ تک باقاعدگی سے ہاتھ دھوئیں۔

ان تجربات کے بعد ماہرین کا کہنا تھا کہ عام صابن اور اینٹی بیکٹیریل صابن جراثیموں کے خاتمے کے اعتبار سے کسی بڑے فرق کے حامل نہیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق اینٹی بیکٹریل صابن صرف اس وقت کارگر دیکھے گئے ہیں، جب انہیں نوگھنٹوں سے زائد وقت تک جراثیموں کے خلاف لگے رہنے دیا جائے، جو ظاہر ہے کسی شخص کے لیے ممکن نہیں۔