1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحم انزائم کی ساخت دریافت

7 ستمبر 2011

سائنس دانوں نے طاقتور جراثیم کش ادویات کے خلاف بھی مزاحمت کرنے والے NDM-1 نامی انزائم کی ساخت کا معمہ حل کر لیا ہے اور ایک ایسا ماڈل تیار کیا ہے، جس سے محققین کو جراثیم کے خلاف زیادہ مؤثر ادویات بنانے میں مدد ملے گی۔

https://p.dw.com/p/12UVM
تصویر: gemeinfrei

حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں انگلینڈ کے شہر ہاروِل میں میڈیکل ریسرچ کونسل کے تحقیقی کمپلیکس کے محققین کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم ون یا New Delhi metallo-beta-lactamase 1 کی ساخت کی دریافت اس انزائم کو سمجھنے اور اس کے خلاف لڑنے کے نئے طریقے تلاش کرنے کی جانب اہم قدم ہے۔

این ڈی ایم ون کی وجہ سے بیکٹیریا انتہائی طاقتور carbapenems سمیت ہر قسم کی جراثیم کش ادویات کے خلاف مزاحمت اختیار کر لیتے ہیں۔ یہ انزائم تین عشرے قبل بھارت میں نمودار ہوا اور اس کے بعد سے یہ دنیا بھر میں پھیل چکا ہے۔

اس کے انزائم میں کسی جراثیم کش دوا کا اثر زائل کرنے یا اسے آبی طور پر تحلیل کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے، جس سے اس دوا کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ یہ بہت سے بیکٹیریا میں موجود ہے، جن میں ای کولی بھی شامل ہے۔

تحقیقی کمپلیکس کے ڈائریکٹر سائمن فلپس نے کہا، ’’این ڈی ایم ون انسانی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ اس میں شامل انزائم مختلف اقسام کی جراثیم کش ادویات کی صلاحیت کمزور کرتے ہوئے انہیں ناکارہ بنا سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم کا جین مختلف بیکٹیریا میں منتقل ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں یہ آبادی میں تیزی سے پھیل جاتا ہے اور یوں مختلف بیماریوں میں مبتلا انسانوں پر اینٹی بائیٹک ادویات اثر ہی نہیں کرتیں۔

Superbakterium NDM 1
انزائم کی دریافت سے بہتر جراثیم کش ادویات بنانے میں مدد ملے گیتصویر: picture-alliance/dpa

حالیہ برسوں میں اس بات پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے کہ جراثیم کش ادویات کی افادیت جلد ہی ختم ہو جائے گی کیونکہ بیماریوں کا باعث بننے والے بیکٹیریا میں ان ادویات کے خلاف مزاحمت بڑھتی جا رہی ہے۔

یورپی یونین میں ہر سال 25 ہزار سے زائد افراد بیکٹیریا سے ہونے والی انفیکشن سے ہلاک ہو جاتے ہیں کیونکہ بیکٹیریا نئی اور طاقتور ترین جراثیم کش ادویات کے خلاف بھی مزاحمت اختیار کر لیتے ہیں۔

آئندہ پانچ چھ برسوں میں این ڈی ایم ون سے نمٹنے کے لیے کوئی نئی ادویات تیار نہیں کی جا رہیں اور بعض سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ فائزر، میرک، گلیکسو اسمتھ کلائن اور آسترا زینیکا جیسی چند بڑی ادویات ساز کمپنیوں کے علاوہ کہیں بھی جراثیم کش ادویات کی نئی اقسام پر کام نہیں ہو رہا۔

میڈیکل ریسرچ کمپلیکس کے انفیکشنز اور امیونٹی بورڈ کے رکن شیرون پیکاک نے کہا، ’’این ڈی ایم ون کی ساخت کی نشاندہی اس بات کو یقینی بنانے کی جانب پہلا قدم ہے کہ جراثیم کش ادویات اپنے خلاف بیکٹیریا کی مزاحمت کے طریقہ کار کو اچھی طرح سمجھنے کے بعد تیار کی جا رہی ہیں۔‘‘

رپورٹ: حماد کیانی

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں