1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ’جنگی جرائم‘ میں ملوث مشتبہ جہادی گرفتار

امتیاز احمد22 جنوری 2016

جرمن پولیس نے ’جنگی جرائم‘ میں ملوث ہونے کی بنیاد پر ایک چوبیس سالہ شامی شہری کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ شامی شہری سن دو ہزار تیرہ میں اقوام متحدہ کے ایک امن فوجی کے اغواء میں ملوث تھا۔

https://p.dw.com/p/1Hibh
Syrien Islamistische Kämpfer der Al-Nusra Front
تصویر: Getty Images/AFP/O.H. Kadour

جرمن حکام نے بتایا ہے کہ یہ گرفتاری جرمنی کے جنوب مغربی شہر اشٹٹ گارٹ کے قریب عمل میں لائی گئی ہے جبکہ اغواء کی یہ کارروائی شام میں کی گئی تھی۔ جرمنی کے اٹارنی جنرل نے جمعہ 22 جنوری کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشتبہ ملزم کو گزشتہ روز ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا جبکہ شبہ ہے کہ یہ ملزم ’’ایک امدادی مشن کے خلاف جنگی جرائم کا مرتکب‘‘ ہوا ہے۔

سترہ فروری دوہزار تیرہ کو القاعدہ سے منسلک جبھة النصرہ جہادی گروپ نے اقوام متحدہ کے ایک امن فوجی کو شام کے دارالحکومت دمشق میں اغوا کر لیا تھا۔ اس فوجی کا تعلق اقوام متحدہ کے اس گروپ سے تھا، جو گولان پہاڑیوں پر تعینات تھا۔

اس وقت اس امن فوجی کی رہائی کے بدلے تاوان کی ایک بڑی رقم طلب کی گئی تھی اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں اسے قتل کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

تفتیش کاروں کے مطابق گرفتار ہونے والا سلیمان اے ایس نامی یہ شخص اُس گروپ کا ممبر تھا اور اغوا کی اس کارروائی میں اس کا اہم کردار تھا۔ اس کے بعد سولہ اکتوبر کو امن فوجی رہا ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اغوا کیے گئے اس امن فوجی کا تعلق کینیڈا سے تھا اور اس واقعے کے بعد آسٹریا نے وہاں تعینات اپنے تقریباﹰ تین سو ستر امن فوجیوں کو نکال لیا تھا۔

اس واقعے کے بعد اسرائیل اور شام کے درمیان واقع گولان پہاڑیوں پر تعینات فلپائن کے اکیس امن فوجیوں کو بھی اغوا کر لیا گیا تھا، جنہیں بعد ازاں رہا کر دیا گیا تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کن شرائط پر رہا کیا گیا تھا۔

گرفتار ہونے والے ملزم کو جمعرات کے روز جرمنی کی وفاقی عدالت کے ایک جج کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ تاہم یہ بتانے سے گریز کیا گیا ہے کہ یہ شامی شہری مہاجرین کے ہمراہ جرمنی پہنچا یا پھر پہلے ہی سے جرمنی میں رہائش اختیار کیے ہوئے تھا۔

Infografik Deutschlands Islamistische Extremisten ENGLISCH