1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں بينک اکاؤنٹ مہاجرين کے ليے انضمام کا پہلا مرحلہ

عاصم سليم24 اپریل 2016

جرمنی ميں مکان کرائے پر لينے اور ملازت کے ليے بينک اکاؤنٹ لازمی ہے۔ يہی وجہ ہے کہ متعلقہ ادارے پناہ گزينوں کو يہ سہولت فراہم کرنے کے ليے سرگرم ہيں اور اس سلسلے ميں ايک نيا قانون بھی متعارف کرايا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ibeo
تصویر: (c) DW/S. Schlicker

جرمن دارالحکومت برلن کے ايک بينک کے باہر جہاں مہاجرين اکاؤنٹ کھلوانے کے ليے لمبی لمبی قطاريں لگاتے ہيں، وہاں لکھا ہے ’آج کے ليے کوئی اور وقت دستياب نہيں۔‘ ليکن ایک مہاجر محمد کے پاس سہ پہر ميں بينک کے عملے کے رکن سے ملاقات کا وقت موجود ہے۔ ايران سے تعلق رکھنے والے انتيس سالہ محمد کو برلينر اشپارکاسے ميں بچتی اکاؤنٹ کے ليے درخواست دينے کے ليے صبح سے قطار ميں کھڑا ہونا پڑا۔ وہ پر اعتماد ہے کہ تقريباً تيس منٹ جاری رہنے والی ملاقات کے بعد وہ جرمنی ميں بينک اکاؤنٹ کے حامل ہوں گے اور يوں ان کے ليے اس يورپی ملک کے معاشرے ميں ضم ہونے کی پہلا مرحلہ طے ہو جائے گا۔

جرمنی ميں گزشتہ برس سياسی پناہ کے مقصد سے ايک ملين سے زائد پناہ گزين پہنچے اور اسی وجہ سے بينک اکاؤنٹس کی مانگ کافی زيادہ ہے۔ برلينر اشپارکاسے نامی بينک نے طلب پوری کرنے کے ليے اپنی دو شاخوں ميں ايسی سہوليات ميسر بنائی ہيں، جن کے ذريعے مہاجرين اپنے بينک اکاؤنٹس کھلوا سکتے ہيں۔ اس بينک کے نجی صارفين کے ڈويژن کے سربراہ اولاف شلس کے بقول دو شاخوں کو اس کام کے ليے مختص کرنا ضروری تھا اور اس اقدام سے بہت سے مسائل کو بخوبی حل کر لیا گیا۔ انہوں نے مزيد بتايا، ’’ہم انگريزی اور عربی زبان ميں سہوليات فراہم کرتے ہيں، عملہ تمام دستاويزات کی بھرپور واقفیت رکھتا ہے اور بينک اکاؤنٹس کے ليے درکار تمام معلومات عربی اور انگريزی زبان ميں فراہم کی جاتی ہيں۔‘‘ اس بينک ميں اب تقريباً سولہ ہزار پناہ گزينوں کے اکاؤنٹس ہيں۔ بينک اکاؤنٹس کے ذريعے مہاجرين کے ليے بہت سے انتظامی مسائل حل ہو جاتے ہيں۔

جرمنی ميں گزشتہ برس سياسی پناہ کے مقصد سے ايک ملين سے زائد پناہ گزين پہنچے اور اسی وجہ سے بينک اکاؤنٹس کی مانگ کافی زيادہ ہے
جرمنی ميں گزشتہ برس سياسی پناہ کے مقصد سے ايک ملين سے زائد پناہ گزين پہنچے اور اسی وجہ سے بينک اکاؤنٹس کی مانگ کافی زيادہ ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Warmuth

چوبيس سالہ شامی نوجوان انس الباشا کے مطابق ايسے پناہ گزينوں کے ليے اپنی رقوم کو بينکوں ميں محفوظ رکھنا لازمی ہوتا ہے جو بڑے بڑے اسپورٹس ہالوں ميں مقيم ہيں جہاں ان کے پيسے محفوظ نہيں ہوتے۔ الباشا برلينر اشپارکاسے کے ليے مترجم کی حيثيت سے بھی کام کرتے ہيں۔ وہ پناہ گزينوں کے سوالات کا جواب ديتے ہيں۔ وہ ستمبر سن 2014 ميں جرمنی پہنچے تھے۔

ملازمت کی تلاش يا مکان حاصل کرنے کے ليے جرمنی ميں بينک اکاؤنٹ کا ہونا لازمی ہے۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ بينک اکاؤنٹ کے بغیر انضمام کا عمل شروع نہیں ہوتا، جرمنی کے فنانشل سيکٹر کے نگران ادارے BaFin نے گزشتہ برس ہی بينک اکاؤنٹ کھلوانے کے ليے شرائط ميں نرمی کے احکامات جاری کیے تھے۔ جرمنی پہنچنے والے اکثريتی پناہ گزينوں کے پاس شناختی دستاويزات نہيں ہوتے، انہيں اکاؤنٹ کھلوانے کے ليے اميگريشن دفتر کا ايک خط، ايک تصوير اور شناخت کے چند بنيادی دستياوزات درکار ہوتی ہيں۔

يہ امر اہم ہے کہ جرمنی کے تمام بينک مہاجرين کے ليے ايسی سہوليات فراہم نہيں کرتے۔ بڑے بينکوں کا موقف ہے کہ مہاجرين کے اکاؤنٹس ميں بہت کم رقم ہوتی ہے۔ تاہم برلينر اشپارکاسے ميں نجی صارفين کے شعبے کے سربراہ اولاف شلس کے بقول جرمنی ميں آئندہ چند ميں ايک نيا قانون متعارف کرايا جا رہا ہے، جس کی مدد سے يہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اس نئے قانون کے مطابق بينک کے ليے يہ لازمی ہو گا کہ درخواست دہندہ کی آمدنی چاہے جو بھی، اسے اکاؤنٹ کھولنے کا حق حاصل ہے۔