1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں سياسی پناہ سے متعلق قوانين ميں تراميم

عاصم سليم29 ستمبر 2015

يورپ کو درپيش مہاجرين سے متعلق بحران کے تناظر ميں سياسی پناہ سے متعلق جرمن قوانين ميں تراميم کے ليے قانون سازی کا مرحلہ جاری ہے۔ اس سلسلے ميں ايک بل کابينہ سے منظوری کے بعد اب ملکی پارليمان ميں پيش کيا جانے والا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GfJw
تصویر: picture-alliance/F. May

جرمنی ميں سياسی پناہ کے مرحلے کو تيز تر بنانے، ناکام درخواست دہندگان کی جلد از جلد واپسی کو يقينی بنانے اور يہاں موجود مہاجرين کے ليے رہائش فراہم کرنے سے متعلق ايک قانونی مسودہ 29 ستمبر کو جرمن کابينہ کی منظوری کے بعد اب يکم اکتوبر کے روز پارليمان کے ايوان زيريں ميں پيش کيا جائے گا۔

اس قانونی مسودے ميں مشرقی بلقان کے ممالک البانيا، کوسووو اور مونٹی نيگرو کو ’محفوظ‘ قرار ديا گيا ہے، جس کے نتيجے ميں ان ممالک کے شہريوں کی جانب سے موصول ہونے والی سياسی پناہ کی درخواستيں منظور ہونے کے امکانات کافی کم ہو سکتے ہيں۔

مسودے ميں يہ بھی شامل ہے کہ جرمنی کے مختلف شہروں ميں موجود کيمپوں ميں رہنے والے مہاجرين کو ’رقم‘ کی بجائے ’ساز و سامان‘ مہيا کيا جائے۔ اس حوالے سے ترميم ايسی رپورٹوں کے نتيجے ميں زير غور ہے کہ بلقان ممالک کے شہری جرمنی اس ليے آ رہے ہيں تاکہ جب تک ان کی درخواستوں کے حوالے سے کوئی پيش رفت ہو، انہيں کچھ رقم مل سکے۔

Deutschland Flüchtlingszug erreicht Flughafen Köln/Bonn
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini

قانونی ترامیم کے اس پیکج ميں يہ نکتہ بھی شامل ہے کہ جن افراد کی سياسی پناہ کی درخواستيں منظور ہونے کے امکانات روشن ہوں، انہيں جرمن معاشرے ميں انضمام سے متعلق کورسز کرائے جائيں لیکن جن کی درخواستیں شروع ہی سے منظوری کے قابل نہ سمجھی جائیں، اُنہیں یہ کورسز بھی نہ کروائے جائیں۔ اس بل ميں مہاجرين کے ليے رہائش گاہوں کی تعمير کے مرحلے ميں درکار طويل قانونی مراحل کو مختصر کرنے کی تجويز بھی پيش کی گئی ہے۔

دوسری جانب جرمنی ميں سرگرم امدادی تنظيموں نے چند تراميم کو چيلنج کر ديا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ کچھ تراميم انسانی حقوق کی خلاف ورزيوں کے زمرے ميں آ سکتی ہيں۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل کی جرمن شاخ کی سربراہ Selmin Caliskan نے متنبہ کيا ہے کہ ’محفوظ‘ قرار ديے جانے والے ممالک سے تعلق رکھنے والے سياسی پناہ کے متلاشی افراد کی درخواستوں پر منصفانہ انداز ميں جائزہ نہ ليا جا سکے گا۔

برلن حکام کے مطابق کابينہ کی کوشش ہے کہ اس مسودے کو اکتوبر کے وسط تک جرمن پارليمان کے ايوان بالاں ميں بھی پيش کر ديا جائے تاکہ پھر ممکنہ منظوری کے بعد نومبر کے آغاز سے اس پر عملدرآمد شروع ہو سکے۔ جرمن حکومت کی جانب سے سياسی پناہ سے متعلق قوانين ميں تراميم کا فيصلہ گزشتہ ہفتے چانسلر انگيلا ميرکل اور جرمن رياستوں کے سربراہان کے ايک اجلاس کے بعد کيا گيا۔

واضح رہے کہ بارڈر کنٹرول سخت تر کرنے کے باوجود آج کل ہر روز اوسطاً دس ہزار مہاجرين جرمنی پہنچ رہے ہيں۔