1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں مہاجرين کی مخالفت بھی، حمايت بھی

عاصم سليم13 ستمبر 2016

جرمنی ميں گزشتہ برس ايک ملين سے زائد مہاجرين کی آمد کے سبب مقامی لوگ جہاں ايک طرف خوف اور غصے کا شکار ہيں وہيں دوسری جانب لاکھوں لوگوں نے بے مثال انداز ميں تارکين وطن کی مدد کی اور کُھلے دل کا مظاہرہ کيا۔

https://p.dw.com/p/1K16B
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

يورپ کی سب سے مستحکم معيشت کے حامل ملک جرمنی ميں لاکھوں پناہ گزينوں کی آمد کے بعد ان کے انضمام کے حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات، مہاجرين مخالف نئی سياسی جماعت جرمنی کے ليے متبادل (AfD) کی عوامی سطح پر مقبوليت ميں اضافے کا سبب بن رہے ہيں۔ ساڑھے تين ملين آبادی والے دارالحکومت برلن ميں بھی کچھ يہی رجحان ديکھا گيا جہاں اگلے اتوار کے روز علاقائی اليکشن ہونے والے ہيں۔

’آلٹرنيٹو فار ڈوئچ لانڈ‘ يہ اميديں لگائی بيٹھی ہے کہ اليکشن ميں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہ جرمنی کے کُل سولہ ميں سے دسويں صوبے ميں بھی نمائندگی حاصل کرنے ميں کامياب ہو سکے گی۔ اسی سلسلے ميں پچھلے دنوں جماعت کی سياسی سرگرمياں اور مہم عروج پر رہيں۔ حال ہی ميں برلن کے سيلنڈورف ڈسٹرکٹ ميں منعقدہ ايک ريلی سے خطاب کرتے ہوئے اے ايف ڈی کے اميدوار گیورگ پاسڈيرسکی نے تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ چانسلر انگيلا ميرکل کی مہاجرين کے ليے دل کھول دینے والی پاليسی کے ليے جرمن شہريوں کو قربانياں دينی پڑ رہی ہيں۔ انہوں نے ريلی کے شرکاء سے مخاطب ہوتے ہوئے سوال اٹھايا، ’’کيا آپ جانتے ہيں کہ جرمنی ميں ايک مہاجر کی ديکھ بھال پر کتنا خرچا آتا ہے؟‘‘ جواب ميں انہوں نے بتايا، ’’ساڑھے تين ہزار يورو۔ ہم سب ٹيکس ادا کرتے ہيں اور يہ ہمارے پيسے ہيں۔‘‘

اس ريلی ميں شامل کچھ افراد کچھ عرصہ قبل تک جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی سياسی جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين (CDU) کے حامی تھے تاہم اب وہ ميرکل کی مہاجرين سے متعلق پاليسی کی وجہ سے اے ايف ڈی کی حمايت کر رہے ہيں۔ ايسے ہی ايک شخص بياليس سالہ باسٹيان بيہرنز کا کہنا ہے کہ جب مہاجرين يونان، ترکی اور اٹلی ميں محفوظ ہيں تو پھر وہ برلن ميں آ کر مقامی لوگوں کے خرچے پر کيوں رہ رہے ہيں۔

تحقيقاتی ادارے ’آلنس باخ‘ کے ايک حاليہ عوامی جائزے ميں شامل افراد کی صرف اکيس فيصد تعداد نے مہاجرين کے کامياب انضام کے امکانات ’بہت اچھے‘ يا ’اچھے‘ قرار ديے جبکہ پچاس فيصد لوگوں نے ايسے امکانات کو ’کافی خراب‘ قرار ديا۔

München Ankunft der Flüchtlinge im Herbst 2015
تصویر: Getty Images/P. Guelland

اس کے برعکس يہ بھی حقيقت ہے کہ بہت سے جرمن شہری چانسلر ميرکل کے معروف جملے ’ہم يہ کر دکھائيں گے‘ کو دل سے لگائے بيٹھے ہيں۔ برلن کے ادارہ برائے انضمام اور ہجرت سے متعلق تحقيق کے ڈائريکٹر وولف گانگ کاشوبا کے مطابق مہاجرين کی عملی مدد ميں اس وقت تقريباً تين سے چار ملين جرمن شہری ملوث ہيں۔ ايسا ہی ايک نوجوان اٹھارہ سالہ کانراڈ کوپر ہے، جو اپنے محلے ميں موجود مہاجرين ميں کھانا وغيرہ تقسيم کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اس بات پر فخر ہے کہ جرمنی پناہ گزينوں کی مدد کر رہا ہے اور يہ کہ وہ جرمنی کے ليے متبادل (AfD) کی عوامی سطح پر مقبوليت ميں اضافے پر افسردہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں