1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

 جرمنی : مہاجرین کے لیے ملازمت کے حصول میں معاون ویب سائٹ

صائمہ حیدر
3 دسمبر 2016

جرمنی کے شہر برلن میں ’مائیگرنٹ ہائر ڈاٹ کام‘ نامی ایک ویب سائٹ کے ذریعے گزشتہ برس جرمنی پہنچنے والے تارکینِ وطن کو جرمن افرادی قوت میں ضم کرنے میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/2TgRj
Pakistanischer Flüchtling als Lehrling in Chemnitz
اِس ویب سائٹ کے ذریعے مہاجرین کا رابطہ جرمن کمپنیوں سے کرایا جاتا ہےتصویر: picture alliance/dpa/J. Woitas

ویب سائٹ ’ مائیگرنٹ ہائر ڈاٹ کام‘ چند جرمن باشندوں اور کچھ پناہ گزینوں کے اشتراک سے رواں برس کے اوائل میں قائم کی گئی تھی۔ اِس ویب سائٹ کے تحت کام کرنے کی مشترکہ جگہ برلن کے ضلعے کروئٹز برگ کی ایک سابقہ صنعتی عمارت میں حاصل کی گئی ہے جہاں پانچ افراد رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔

 ویب سائٹ پر آٹھ ہزار سے زائد تارکینِ وطن کا بائیو ڈیٹا درج ہے۔ اگرچہ یہ تعداد گزشتہ برس جرمنی پہنچنے والے نو لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کا ایک انتہائی معمولی حصہ ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ کچھ مہاجرین ملازمت کی تلاش کے بارے میں سنجیدہ ہیں۔

 اِس ویب سائٹ کے ذریعے جرمن معیار کے مطابق  ‘سی وی‘ بنانے میں پناہ گزین افراد کی مدد کی جاتی ہے اور اِس کے بعد اِن مہاجرین کا رابطہ جرمن کمپنیوں سے کرایا جاتا ہے۔ یہ خدمات تارکینِ وطن کو بلا معاوضہ فراہم کی جاتی ہیں اور ویب سائٹ اپنے اخراجات رضا کاروں اور عطیات کے ذریعے پورے کرتی ہے۔

 مائیگرنٹ ہائر نامی اِس ویب سائٹ کے شریک بانی شامی مہاجر حسین شاکر  نے جرمنی میں ملازمت کی تلاش کے حوالے سے اپنے تجربات کو دوسرے پناہ گزینوں کی مدد کا ذریعہ بنایا ہے۔ شام سے تعلق رکھنے والے حسین شاکر نے اپنے آبائی شہر حلب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم حاصل کی تھی۔ تاہم جرمنی آنے پر شاکر کو آئی ٹی کے شعبے میں کوئی ملازمت نہ مل سکی۔

Screenshot migranthire.com
ویب سائٹ ’ مائیگرنٹ ہائر ڈاٹ کام‘ رواں برس کے اوائل میں قائم کی گئی تھیتصویر: migranthire.com

تب شاکر نے اپنے شعبے میں ملازمت کی امید چھوڑ دی اور جرمن زبان سیکھنے کے ساتھ ساتھ ایک کال سینٹر میں کام کرنے لگے۔ اُنہی دنوں برلن میں رہنے والے ایک نارویجین کاروباری تنظیم کار ریمی میکی ’مائیگرنٹ ہائر‘ کے قیام کی تجویز لے کر شاکر کے پاس آئے۔ شاکر نے میکی سے ملاقات کے بعد فوری طور پر اپنی کال سینٹر کی نوکری کو خیر آباد کہا اور تارکینِ وطن کی مدد کے منصوبے میں شامل ہو گئے۔

 ملازمت کی تلاش میں ہزاروں مہاجرین کے حوالے سے شاکر کا کہنا تھا، ’’ یہ آسان نہیں ہے۔ مہاجرین اپنے پیچھے سب کچھ چھوڑ کر یہاں جرمنی آئے ہیں ۔ لیکن مجھے امید ہے کہ بالآخر سب اچھا ہو جائے گا۔‘‘

شامی مہاجر ناجی نغمہ  کو ملازمت کے حصول میں کامیابی ملی ہے۔ ایک سال جرمن زبان سیکھنے کے بعد نغمہ کو سیکیورٹی کی ایک کمپنی میں بطور سیکیورٹی گارڈ بھرتی کیا گیا ہے۔

مہاجرین اور تارکین وطن سے متعلق وفاقی جرمن دفتر کی جانب سے شائع کیے گئے ایک جائزے کے مطابق جرمنی آنے کے پہلے دو سالوں میں صرف تیرہ فیصد پناہ گزین ملازمتیں حاصل کر پائے ۔ تاہم ملازمتیں حاصل کرنے کی شرح میں تیسرے اور چوتھے سال بالترتیب بائیس اور اکتیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مہاجرین کے لیے ’ورک پرمٹ‘