1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، ’مہاجر بچی برائے فروخت‘

15 اکتوبر 2016

جرمن شہر ڈوئسبرگ میں ایک جوان شادی شدہ شامی مہاجرجوڑے کے ایک بچے کو آن لائن شاپنگ ویب سائٹ eBay پر پانچ ہزار یورو میں فروخت کرنے کا اشتہار شائع کیا گیا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اشتہار شائع نہیں کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RGPp
Baby im Internet zum Verkauf angeboten
تصویر: picture alliance/dpa/eBay Kleinanzeigen

 آن لائن شاپنگ ویب سائٹ eBay پر شائع کردہ اس اشتہار میں ٹوٹی پھوٹی جرمن زبان میں لکھا تھا، ’’چالیس دن کا ایک چھوٹی بچی جس کا نام ماریہ ہے، برائے فروخت ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی لکھا تھا کہ اس کی قیمت پانچ ہزار یورو (تقریبا ساڑھے پانچ ہزار ڈالر) ہے۔

گزشتہ ہفتے بروز منگل یہ اشتہار چالیس منٹ تک آن لائن شاپنگ ویب سائٹ eBay پر رہا، جس کے بعد اسے ہٹا دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ صارفین کی طرف سے اس اشتہار کے بارے میں تحفظات اور کمپنی کو مطلع کرنے کے بعد اسے ہٹایا گیا۔ ساتھ ہی صارفین نے اس بارے میں پولیس کو بھی مطلع کر دیا۔

جرمن شہر ڈوئسبرگ کی پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے بچی کو پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے جبکہ اس کے والدین کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ یہ انسانوں کی اسمگلنگ کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔

اس بچی کے والدین کا تعلق شام سے ہے، جو مہاجرت کرتے ہوئے جرمنی پہنچ چکے ہیں۔ والدہ کی عمر اکیس جبکہ والد کی عمر اٹھائیس برس بتائی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق اس اشتہار کے حوالے سے مزید حقائق جاننے کے لیے تفتیشی عمل جاری ہے۔ بدھ کے دن پولیس نے ملزمان کے گھر چھاپہ مار کر ان کا کمپیوٹر ضبط کر لیا ہے تاکہ تحقیقات میں مدد حاصل کی جا سکے۔

ڈوئسبرگ پولیس کے ترجمان رومان فان ڈیر ماٹ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ والدین نے اس اشتہار کی اشاعت میں ملوث ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ اس بچی کے والد کے مطابق اس کا موبائل فون چوری ہو گیا تھا، جس میں اس کی بچی کی تصاویر بھی تھیں۔ پولیس نے ابھی تک والدین کے خلاف فرد جرم عائد نہیں کی ہے اور امکان ہے کہ اس اشتہار کی اشاعت ایک ’بھونڈا مذاق‘ ہو سکتا ہے۔

Screenshot Ebay Versteigerung Hundewelpen
بچی کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اشتہار شائع نہیں کیا ہےتصویر: ebay

ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا تھا کہ یہ اشتہار اسی نیٹ ورک سے شائع کیا گیا تھا، جو اس بچی کے والدین کے زیر استعمال تھا۔ تاہم بعد ازاں معلوم ہوا کہ اس آئی پی ایڈریس کی رسائی دیگر افراد کی رسائی میں بھی تھی۔ ڈوئسبرگ میں بچوں کی نگہداشت سے متعلق حکام نے بتایا ہے کہ جمعرات کے دن سے یہ بچی ان کی زیر نگرانی ہے اور اس کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔