1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں اسلامی اسکول کی منتقلی

9 اگست 2010

جرمن شہر براؤنشوائگ کا ايک اسلامی سکول موئنشن گلاڈباخ منتقل ہو رہا ہے۔ يہ کوئی غير معمولی بات نہيں ہے ليکن اس اسکول پر آئينی تحفظ کے محکمے کی نظريں لگی ہوئی ہيں کيونکہ اس کو سلفی نظریات کی تربيت کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/OfB0
تصویر: AP

سلفی تحريک کو دہشت گردی کے لئے غذا فراہم کرنے والی تحريک تصور کیا جاتا ہے۔

موئنشن گلاڈباخ کی مسجد نے براؤنشوائگ سے اسلامی سکول کے وہاں منتقل ہونے کے لئے انتظامات کر لئے ہيں۔ مسجد ميں توسيع کا کام ايک حد تک مکمل ہو چکا ہے۔ موئنشن گلاڈباخ کی اسلامی ايسوسی ايشن کی مجلس عاملہ کے صدر سوين لاؤ کے مطابق صوبے لوئر سيکسنی ميں واقع براؤنشوائگ کے اسلامی سکول اور صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا کے شہر موئنشن گلاڈباخ کی مسجد کے ملاپ کی وجہ آئينی تحفظ کے محکمے کی نگرانی نہيں ہے۔

سوين لاؤ کہتے ہیں:

’’اسلامی سکول کا صرف مقام تبديل ہو رہا ہے اور اس کے لئے نارتھ رائن ويسٹ فيليا کا صوبہ اس لئے مناسب ہے کہ يہاں مسلمانوں کی تعداد زيادہ ہے۔ يہاں زيادہ نوجوانوں تک پہنچ بھی ممکن ہے، جنہيں ہم غلط افکار، جرائم اور دہشت گردی سے دور رکھ سکتے ہيں۔‘‘

سلفی نظريات کو اسلامی بنياد پرست نظريات سے تعبير کيا جاتا ہے۔ عمومی شبہ یہ ہے کہ انہیں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صوبے لوئر سيکسنی میں تحفظ آئين کے وفاقی محکمے کے حکام کا کہنا ہے کہ سلفی ازم کا ہدف ايک اسلامی رياست کا قيام ہے اور یہ مکتبہ فکر جمہوريت کو غلط سمجھتا ہے۔

براؤنشوائگ کا اسلامی سکول سلفيوں کے لئے پرکشش سمجھا جاتا ہے اور صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیليا میں تحفظ آئين کے محکمے کے اہلکاروں کو انديشہ ہے کہ اس سکول کی موئنشن گلاڈباخ منتقلی سے سلفی نظريات رکھنے والوں کا رخ موئنشن گلاڈباخ کی طرف بھی ہو جائے گا۔

تاہم موئنشن گلاڈباخ کی شہری انتظاميہ کے ترجمان ريوٹن کے مطابق سکول کی منتقلی کے حوالے سے ابھی تک کسی ايسی سرگرمی کا کوئی سراغ نہيں ملا، جو محکمہء پوليس کے نزديک کسی طرح سے بھی مشتبہ ہو۔ اس کی تصديق موئنشن گلاڈباخ کی مسجد کے قریب رہنے والے شہری بھی کرتے ہيں:

’’ابھی تک تو اس مسجد ميں آنے والوں نے اچھا تاثر ہی چھوڑا ہے۔ وہ ہر کسی کی مدد پر آمادہ رہتے ہيں۔ ميں نے مسجد آنے والوں سے مذہب کے موضوع پر بھی گفتگو کی ہے اور مجھے يہ محسوس نہيں ہوا کہ وہ ہر کسی کو اسلام کی تبليغ کرنے پر مصر ہيں۔‘‘

تاہم اب آئينی تحفظ کے محکمے کی ہدايت پر شہری حکام نے مسجد میں ہونے والی تعميرات کا معائنہ کرنے کے بعد تعميرات کا کام رکوا ديا ہے کيونکہ بعض تعمیراتی تبديلياں متعلقہ محکمے کی اجازت کے بغير کی جا رہی تھيں۔ لیکن شہر کے مرکزی علاقے ميں قائم اس مسجد کی طرف سے اپنی سرگرميوں سے متعلق اطلاعات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھنے پر شہری انتظاميہ يا پولیس کو کوئی اعتراض نہيں ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں