1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سالانہ بیتھوفن میلہ تاریخ کے آئینے میں

1 ستمبر 2009

بون میں چار ستمبر سے لے کر چار اکتوبر تک وہ سالانہ بیتھوفن فیسٹیول منعقد ہونے جا رہا ہے، جو اِس شہر کے عظیم فرزند اور نامور جرمن موسیقار لُڈوِک فان بیتھوفن کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اِس میلے کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

https://p.dw.com/p/JN3f
بون میں چار ستمبرتا چار اکتوبرسالانہ بیتھوفن فیسٹیول منعقد ہونے جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa / DW Montage

لُڈوِک فان بیتھوفن کے لازوال سُروں کو تخلیق ہوئے صدیاں بیت گئیں لیکن یہ آج بھی گونجتے ہیں، بیتھوفن کے اپنے دیس جرمنی میں بھی اور دُنیا بھر میں ہر اُس جگہ، جہاں مغربی کلاسیکی موسیقی کو جاننے، سمجھنے اور اُس سے محبت کرنے والے موجود ہیں۔ ہر سال بیتھوفن فیسٹی وَل کے موقع پر دُنیا بھر سے نامور فنکار بیتھوفن کے اِس آبائی شہر یعنی بون آتے ہیں اور مختلف کنسرٹس میں اُس کی تخلیق کردہ یادگار دھُنیں پیش کرتے ہوئے خوب داد سمیٹتے ہیں۔

بیتھوفن اِسی شہر بون میں پیدا ہوئے، سترہ دسمبر سن 1770ء کو اور اُن کا انتقال 26 مارچ سن 1827ء کو ہوا۔ اُن کے والد اور دادا شاہی خاندانوں سے وابستہ عام سے موسیقار تھے لیکن خود لُڈوِک فان بیتھوفن اپنے اور آنے والے زمانوں کے ایک عظیم موسیقار بنے۔

Logo Beethovenfest 2009
بیتھوفن فیسٹیول دو ہزار نو کا نیا لوگو

جرمنی میں یوں تو موسیقی کے جانے کتنے یہ میلے منعقد کئے جاتے ہیں لیکن بیتھوفن فیسٹی وَیل اِن میں سے سب سے پرانا ہے۔ بیتھوفن اپنے انتقال کے بعد بے شمار موسیقاروں کے لئے ایک مثالی فنکار اور اُستاد کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ بیتھوفن کے فن کی پوجا کرنے والے ایسے ہی موسیقاروں میں سے ایک فرانس لِسٹ بھی تھے، جنہیں اپنے آئیڈیل کی وفات کے بارہ سال بعد سن 1839ء میں یہ پتہ چلا کہ بیتھوفن کے آبائی شہر بون کے پاس اِس عظیم موسیقار کی یادگار تعمیر کرنے کے لئے رقم نہیں ہے۔ یہ رقم جمع کرنے کا بیڑا فرانس لِسٹ نے اٹھایا اور اُنہی ہی کی کوششوں کی بدولت بالآخر بارہ اگست سن 1845ء کو بون کے میونسٹر چوک میں بیتھوفن کی یادگار کا بھی افتتاح ہوا اور ایک بیتھوفن میوزِک فیسٹی وَل کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں لِسٹ کے کنڈکٹ کئے ہوئے کئی کنسرٹس میں بیتھوفن کی مشہور دھنیں پیش کی گئیں۔

آج کل بیتھوفن فیسٹی وَل کے شعبہء موسیقی کے سربراہ ڈاکٹر ٹِلمان شلوئمپ بتاتے ہیں:’’بیتھوفن میلے کی تاریخ میں بہت اُتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں۔ بیس ویں صدی کے دوسرے عشرے میں اِس فیسٹی وَل کو زیادہ بھرپور طریقے سے منایا جانے لگا۔ اِس کے بعد پھر خاموشی چھا گئی اور یوں لگا کہ شاید اب یہ روایت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی۔ پھر لیکن بون کے شہریوں نے کہا، ہم اِس معاملے کو خود اپنے ہاتھ میں لیں گے، ایک ڈائریکٹر مقرر کریں گے اور اِس میلے کو پیشہ ورانہ انداز میں منظم کریں گے۔‘‘

Franz von Liszt
ہنگری کے موسیقار فرانس فان لِسٹتصویر: dpa

جرمن دارالحکومت کی بون سے برلن منتقلی بھی بیتھوفن میلے کے لئے ایک بڑا دھچکہ تھی لیکن پھر گذشتہ دَس برسوں کے دوران اِس میلے کو اتنے اچھے طریقے سے منظم کیا گیا ہے کہ یہ آج کل جرمنی کے موسیقی کے شعبے کے بڑے بین الاقوامی میلوں میں سے ایک کی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

اگرچہ آج کل بون میں ایک بیتھوفن ہال بھی موجود ہے لیکن میلے کی زبردست مقبولیت کے باعث شہر کی انتظامیہ ایک اور کنسرٹ ہال تعمیر کرنے کا سوچ رہی ہے، جہاں اِس شہر کے عظیم فرزند کی دھنیں پیش کی جا سکیں۔

کیا اب کہا جا سکتا ہے کہ یہ میلہ مغربی کلاسیکی موسیقی کے دیگر بڑے بین الاقوامی میلوں کی سطح پر آ چکا ہے، اِس سوال کے جواب میں بیتھوفن میلے سے وابستہ ڈاکٹر ٹلمان شلوئمپ کہتے ہیں:’’ظاہر ہے، ہم ابھی زالس بُرگ کی سطح پر تو نہیں آئے لیکن بین الاقوامی سطح کے فنکاروں کے ساتھ ہمارے روابط میں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ اداروں کا تعاون حاصل ہو رہا ہے۔ اور میرا خیال ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ہمیں لوگ اب جاننے بھی زیادہ لگے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ فنکاروں کی ایک پوری نوجوان نسل ایسی ہے، جو کھلے دِل کی مالک ہے ا ور نِت نئےتجربے کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ تو آج کل کافی سرگرم پیشرفت ہو ر ہی ہے۔‘‘

اِمسالہ میلے کے دوران مجموعی طور پر پچھتر کنسرٹس کا اہتمام کیا گیا ہے، جن میں سے اب تک نصف سے زیادہ کنسرٹس کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔ یہ میلہء موسیقی چار اکتوبر تک جاری رہے گا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گل