1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مستقبل کا ہوٹل

29 جولائی 2009

جرمنی کے ايک مشہور سائنسی انسٹيٹيوٹ نے صنعتی شہر ڈيوز برگ ميں ايک ايسا ہوٹل تعمير کيا ہے جويہ ظاہر کرتا ہے کہ سن 2020 ميں جديد ترين ہوٹل کس طرح کا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/Izgu
مستقبل کے اس ہوٹل کا ایک کمرہتصویر: DW

جرمنی کے شہر ڈيوزبرگ ميں،2020 کے جديد ترين ہوٹل ميں کمپيوٹر ان الفاظ کے ساتھ مہمان کا استقبال کرتا ہے۔

’’خوش آمديد، ميں آپ کے قيام کے کمرے کا کمپيوٹر ہوں اور آپ کے لئے حاضر ہوں۔ آپ دنيا کے جديد ترين ہوٹل ميں ہيں۔ اس کا نام ہے future hotel اور آپ کے کمرے کا نمبر ہے،2020۔‘‘

مستقبل کے اس ہوٹل ميں داخل ہونے والا واقعی يہ محسوس کرتا ہے کہ وہ 2020ء کی دنيا ميں ہے۔ يہاں کی ہرچنز ايک عام ہوٹل سے مختلف ہے۔ پہلی نظر ميں بہت سی چيزيں، ٹيلی وژن سيريز، Spaceship Enterprise کے کيپٹن کرک کے کمرے جيسی لگتی ہيں۔ يہاں ايک روايتی ہوٹل سے مختلف خوشبو پھيلی ہوئی ہے۔ روشنی با لکل بالواسطہ طريقے سے نصب کی گئی ہے، جس کی وجہ سے کچھ ايسا معلوم ہوتا ہے جيسے کہ آپ کمرے ميں نہيں بلکہ کسی کھلی جگہ پر کھڑے ہوں۔ اس ہوٹل روم ميں ايسے کونے بھی نہيں ہيں، جن سے آپ کا سر ٹکرائے۔ اس کے باوجود سارا ماحول غير فطری اور اجنبی محسوس نہيں ہوتا۔

Future Hotel des Fraunhofersinstituts in Duisburg
ہوٹل جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہےتصویر: DW

سائنسی انسٹيٹيوٹ فرون ہوفر کے اس پراجيکٹ کی سربراہ ونيسا بورکمن نے کہا: ’’شوکيس فيوچر ہوٹل ہمارے لئے ايک ايسا پليٹ فارم ہے، جہاں ہم مستقبل کی ٹيکنالوجی کی آزمائش کرسکتے ہيں اور تصورات کو عملی شکل دے سکتے ہيں۔ ظاہر ہے کہ عام ہوٹلوں ميں ايسا کرنا ممکن نہيں ہے۔‘‘

شہر ڈيوز برگ ميں مستقبل کے اس ہوٹل ميں تمام تر جدت طرازيوں اور جديد ٹيکنالوجی کے باوجود اس اجنبی ماحول ميں بھی آدمی فورا خود کو اچھا محسوس کرنے لگتا ہے۔ ساری اشکال اور مادوں کے جديد ہونے کے باوجود سن 2020ء کے ہوٹل کا کمرہ کسی بھی طرح سے کرخت يا سرد محسوس نہيں ہوتا۔ اس کی ايک وجہ جديد ايل ای ڈی روشنی ہے۔ اس ميں قيام کرنے والا چند بٹن دبا کر قوس قزح کے تمام رنگوں کو منور کرسکتا ہے۔ فرنيچر اور ديواروں کی شکل بہت جدت پسندانہ ہے اورکسی قسم کے نوکيلے کونے نہيں پائے جاتے، ليکن اس کے باوجود يہ سب آپس ميں ہم آہنگ ہيں۔ پراجيکٹ کی سربراہ بورکمن نے کہا: ’’ہمہ اطراف ماحول پرسکون ہے اور ہر طرف انسانی جسم کے مطابق پائی جانے والی ساخت کی وجہ سے ہميں مجموعی ڈيزائن ميں تيکنیک کو سمونے کا موقع ملا ہے۔ يہ وہ اشکال ہيں جو ہمارے آباء واجداد کو غاروں ميں بھی ملتی تھيں اورجو فطرت ميں پائی جاتی ہيں۔ اس وجہ سے وہ عام سکون پايا جاتا ہے جو دوسری صورت ميں پيدا کرنا ممکن نہيں ہوتا۔‘‘

Future Hotel des Fraunhofersinstituts in Duisburg
ہوتل کی عمارتتصویر: DW

فيوچر ہوٹل ميں ٹيکنالوجی کا بھر پور استعمال ہے اور بيت الخلاء سے لے کر ہوٹل روم ميں ہر جگہ سے، کمپيوٹر کی مدد سے اسے استعمال کيا جاسکتا ہے۔ آپ کو صرف پو چھنے کی ضرورت ہے اور کمپيوٹر بٹلر آپ کو ساری معلومات فراہم کر ديتا ہے۔ مثلا ناشتہ کس وقت ملے گا۔

کمپيوٹر: ’’ناشتہ، ساڑھے چھ سے لے کر ساڑھے دس بجے تک ہمارے پانچويں منزل پر واقع ريستوران ميں کيا جاسکتا ہے۔‘‘

ہوٹل روم کا کمپيوٹر،گردوپيش ميں تفريحی سہوليات اور ريستورانوں کے پتوں سميت تقريبا مکمل معلومات مہيا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی مدد سے انٹرنيٹ اور ٹيلیفون تک بھی رسائی ہوتی ہے۔ ويڈنو کانفرنس بھی ممکن ہے کيونکہ فيوچر ہوٹل، چھٹياں گذارنے والوں کے بجائے کاروباری لوگوں کی ضروريات پر زيادہ زور ديتا ہے۔

کھڑکی کا بہت بڑا شيشہ، پردے اور اسکرين کا کام بھی ديتا ہے۔ اپنے اہل خانہ کی کمی محسوس ہونے پر ان کے فوٹو ڈاؤن لوڈ کرکے انہيں تمام وقت اسکرين پر ديکھا جا سکتا ہے۔

فيوچر ہوٹل روم کا بستر بھی نرالا ہے۔ اس ميں نصب ايک جھولے کی مدد سے خود کو جھولے دے کر بھی سلايا جا سکتا ہے۔ ايک لمبے کاروباری سفر کے بعد آرام اور نئی توانائی حاصل کرنے کے لئے يہ بستر لا جواب ہے۔ صبح صبح کافی بھی کمپيوٹر پر منگوائی جاسکتی ہے اور ايے متحرک منی روبوٹ اسے پیش کرتا ہے۔

بورکمن کا کہنا ہے کہ اس سے ملتے جلتے ہوٹل، جن ميں مہمان کی پوری سہوليات کا انتظام ہو، جلد ہی حقيقت بن سکتے ہيں ۔

تحریر : فرانک گازون / شہاب احمد صدیقی

ادارت : عاطف توقیر