1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مہاجرین کے امور کی وفاقی وزارت کے قیام کا مطالبہ

عاطف توقیر1 جنوری 2016

نئے سال کے آغاز پر بھی جرمنی میں مہاجرین کا بحران اور حکومتی پالیسی اہم ترین موضوع ہیں۔ مہاجرین کی آبادکاری اب تک مختلف اداروں کی ذمہ داری رہی ہے، تاہم اس میں تبدیلی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HWtC
Deutschland Landtagswahlen NRW Reaktionen CDU Angela Merkel und Norbert Röttgen in Berlin
تصویر: Reuters

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت CDU کے خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مہاجرین کا بحران اتنا بڑا اور شدید ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے ایک علیحدہ وزارت کا قیام ضروری ہے۔

جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں بنڈس ٹاگ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ نوربرٹ روئٹگن کے مطابق مہاجرین سے متعلق تمام تر ذمہ داری احسن انداز سے نبھانے کے لیے وفاقی سطح پر ایک علیحدہ وزارت کے قیام کی ضرورت ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں روئٹگن نے کہا، ’’مہاجرین کے بہاؤ کے مسئلے پر فوری ردعمل کے مرحلے کے بعد جرمنی میں وفاقی وزارت برائے مہاجرت، انضمام اور پناہ گزین کا قیام ہونا چاہیے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ سیاسی پناہ کی درخواستوں اور پناہ گزینوں سے متعلق قوانین کے نفاذ کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہونا چاہیے اور یہ فیصلہ بھی اسی کو کرنا چاہیے کہ کس مہاجر کو پناہ دینا ہے اور کسے ملک بدر کرنا ہے، کیوں کہ اب تک یہ کام بہت حد تک صوبائی سطح پر ہو رہا ہے۔

Syrien Zivilisten und verletzte Rebellen werden aus Zabadani evakuiert
جرمنی میں کئی لاکھ مہاجرین پہنچ چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Sana Handout

روئٹگن نے کہا کہ وزارت برائے مہاجرت، پناہ گزین اور انضمام ریاست کے ایک بنیادی ستون کے طور پر کام کرے اور جرمنی اور یورپ کی ترقی اور درپیش مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ مہاجرین کا معاملہ جرمن خارجہ پالیسی میں اہم ترین حیثیت کا حامل رہنا چاہیے۔ ’’تنازعات پیدا ہونے سے روکنا، شروع ہو جائیں تو ان کے خاتمے کی کوشش، امن کی بحالی اور طویل المدتی استحکامی پالیسیاں، سبھی پر جرمن حکومت کو مزید تفصیل سے کام کرنا چاہیے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں مہاجرین کے آبائی ممالک میں اربوں یورو کے وسائل استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ ’’مہاجرین کو جرمنی میں قبول کرنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے پر اخراجات مشرق وسطیٰ میں استحکامی منصوبوں پر اخراجات سے بیس گنا زیادہ ہیں۔ یہاں صرف ترکی ہی اہم نہیں بلکہ اردن بھی اہم ہے۔ اگر یہ ممالک مہاجرین کے اس شدید دباؤ کو برداشت نہ کر پائے، تو اس کے تباہ کن اثرات یورپ پر پڑیں گے۔‘‘