1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نے ترک فوجی اڈے سے اپنے فوجی نکالنے شروع کر دیے

William Yang/ بینش جاوید خبر رساں ادارے
10 جولائی 2017

جرمنی نے تُرکی کے انجرلیک فوجی اڈے پر تعینات اپنے فوجیوں کو وہاں سے نکالنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فوجی دہشت گرد گروپ داعش کے خلاف بین الاقوامی آپریشن میں معاونت کے لیے وہاں تعینات تھے۔

https://p.dw.com/p/2gF4P
Türkei Incirlik Bundeswehr-Angehöriger vor Hangar mit Jet
تصویر: Reuters/T. Schwarz

جرمن فوجیوں کی منتقلی کا یہ عمل ترکی اور جرمنی کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے جاری سفارتی تناؤ کے بعد شروع ہوا ہے۔ ترکی نے جرمن حکام کو اس فوجی اڈے کا دورہ کرنے سے منع کر دیا تھا۔

انجرلیک سے جرمن فوجیوں کو نکالنے کی منظوری ملکی پارلیمان نے جون میں دے دی تھی۔ اس فوجی اڈے پر 260 جرمن فوجی تعینات ہیں۔ ترکی نے جرمن ارکان پارلیمان کی طرف سے اس فوجی اڈے کا دورہ کرنے کی متعدد درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ یہ دورے ماضی میں معمول کا حصہ رہے ہیں۔ تاہم جرمنی کی طرف سے بعض ترک فوجی افسران کو سیاسی پناہ دینے کے فیصلے کے بعد ترکی نے جرمن ارکان پارلیمان کو دورے کی اجازت نہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ترکی کا مؤقف تھا کہ مذکورہ ترک فوجی افسران گزشتہ برس ملک میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھے۔

جرمنی کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اتوار نو جولائی کو کہا تھا کہ ترکی کے جنوبی صوبے آدانا میں قائم انجرلیک فوجی اڈے سے جرمن فوجیوں کا انخلاء دونوں ممالک کے درمیان موجود مختلف تنازعات کا اگلا قدم ہو گا۔ ان تنازعات میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترک صدر کی طرف سے اپنے مخالفین کے خلاف جاری کارروائیاں اور ترکی میں رواں برس اپریل میں منعقد ہونے والے ریفرنڈم کے سلسلے میں جرمنی میں سیاسی مہم چلانے کی کوشش جیسے معاملات شامل ہیں۔ ترک حکام کی طرف سے انجرلیک فوجی اڈے سے جرمن فوجیوں کی منتقلی کا عمل شروع ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

جرمن پارلیمان کی طرف سے گزشتہ بر آرمینیا میں سلطنت عثمانیہ کی فوج کی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دینے کے حق میں دیا جانے والا ووٹ بھی جرمنی اور ترکی کے درمیان تعلقات میں تناؤ کی وجہ بنا تھا۔

Karte deutsche Luftwaffenstützpunkte Türkei Jordanien
انجرلیک فوجی اڈا ترکی کے جنوبی صوبے آدانا میں قائم واقع ہے

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہفتہ آٹھ جولائی کو کہا تھا کہ ان کی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں ان دو نیٹو اتحادیوں کے درمیان ’’گہرے اختلافات‘‘ واضح ہو گئے۔ ترک صدر جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے سلسلے میں برلن میں تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید