1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کا آئندہ چانسلر میں ہوں گا، مارٹن شلس

عاطف بلوچ، روئٹرز
13 اگست 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مرکزی سیاسی حریف مارٹن شلس نے اصرار کیا ہے کہ ملک کے آئندہ چانسلر وہی ہوں گے۔ تاہم عوامی جائزوں کے مطابق چوبیس ستمبر کے الیکشن میں میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ہی فیورٹ ہے۔

https://p.dw.com/p/2i9XN
Wahlplakate in Berlin
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Peters

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن اپوزیشن سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما مارٹن شلس کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہوتے ہوئے چانسلر بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے اتوار کے دن ایک مقامی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ عوامی جائزے ان کے حق میں نہیں ہیں لیکن اس بات کے کافی زیادہ امکانات ہیں کہ وہ اس الیکشن میں میرکل کو مات دے دیں گے۔

جرمن الیکشن، میرکل کی مقبولیت میں ’ریکارڈ اضافہ‘

میرکل نے انتخابی مہم درمیان میں کیوں چھوڑ دی؟

چانسلر میرکل کا ’امتحان سے پہلے امتحان‘

دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی طرف سے چانسلر کے امیدوار شلس نے زیڈ ڈی ایف سے گفتگو میں کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ میری کامیابی کا امکان بہت زیادہ ہے۔‘‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وہ مخلوط حکومت کے حق میں ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر ان کی سرپرستی میں چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت گرینڈ کولیشن کے لیے رضا مند ہوتی ہیں تو انہیں کوئی تحفظات نہیں ہوں گے۔

جعمے کے دن جاری کردہ عوامی جائزوں کے مطابق میرکل کے قدامت پسند اتحاد کو چالیس فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایس پی ڈی کی عوامی حمایت صرف چوبیس فیصد ہے۔ میرکل چوتھی مرتبہ چانسلر شپ کے عہدے کی خاطر میدان میں اتر رہی ہیں۔

ہفتے کے دن انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے آخری مرحلے کا آغاز کرتے ہوئے ملکی معیشت اور بے روزگاری کے خاتمے کا نعرہ لگایا تھا۔ اشٹٹ گارٹ میں ایک ریلی سے خطاب میں میرکل نے کہا کہ وہ سن دو ہزار پچیس تک بے روزگاری کی شرح انتہائی کم کرنے کی خاطر کمر بستہ ہیں۔

مہاجرین کے حالیہ بحران کی وجہ سے میرکل کی عوامی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی تھی تاہم حالیہ کچھ عرصے سے انہیں عوامی اعتماد جیتنے میں کامیابی ملی ہے۔ اس تناظر میں کئی عوامیت پسند گروہوں نے مہاجرین کے معاملے پر میرکل کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ووٹ بینک کو مضبوط کیا ہے۔ ان میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت اے ایف ڈی بھی شامل ہے۔

دوسری طرف قدامت پسند جرمن سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ اب مارٹن شلس بھی میرکل کی مہاجر دوست پالیسی کو ہدف تنقید بنا کر عوامی حمایت میں اضافے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایس پی ڈی کی اس نئی حکمت عملی سے میرکل کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے، اس کا فیصلہ جرمن عوام ستمبر کے انتخابات ہی میں کریں گے۔