1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی طرف سے بھی اسلام آباد حملے کی شدید مذمت

Mustafa, Kishwar22 ستمبر 2008

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہےکہ جرمنی پاکستان کے اشتراک عمل سے پاکستان کی سالمیت، اس کے استحکام اور اس کی خوشحالی کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دے گا۔

https://p.dw.com/p/FMM2
اسلام اباد کے پر تعیش میریٹ ہوٹل پر بم حملے کے بعں ہوٹل کی لابی کا منظرتصویر: AP

پاکستانی دارالحکومت کے پر تعیش میریٹ ہوٹل میں ہونے والے تازہ ترین بم دھماکے کو اسلام آباد میں اب تک ہونے والے دھشت گردانہ حملوں میں سے بد ترین اور بھیانک ترین حملہ کہا جا رہا ہے۔ عالمی برداری خاص طور سے جرمنی کی طرف سے ان حملوں کی کڑی مذمت کی گئی ہے۔ وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ایک بیان میں کہا کہ جرمنی اپنے ساتھی ملک پاکستان کے اشتراک عمل سے پاکستان کی سالمیت، اس کے استحکام اور اس کی خوشحالی کی کوششوں میں بھرپور ساتھ دے گا۔ ادھر وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے گزشتہ ہفتے کے روز اسلام اباد کے میریٹ ہوٹل میں ہونے والے بھیانک بم دھماکوں پر سخت تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے بقول کمینگی کے اس عمل کی سخت مذمت کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا نقصان ہوا اور لاتعداد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

Symbolbild Combo Frank-Walter Steinmeier lnks mit dem SPD-Logo und Angela Merkel mit dem CDU-Logo
جرمن چانسلر میرکل اور وزیر خارجہ اشٹائن مائرتصویر: picture-alliance/dpa/DW

جرمن وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب مخدوم شاہ محمود قریشی کے نام ایک تعزیتی تحریری پیغام میں میریٹ ہوٹل کے بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک خواھشات کا اظہار کیا ہے۔ اشٹائن مائرنے مطالبہ کیا ہے کہ اس دشت گردانہ کاروائی میں ملوث افراد کا سراغ لگایا جائے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ جرمن وزیر خارجہ نے اس امر پر زور دیا ہے کہ دھشت گردی اور تشدد کو سیاسی جنگ میں آلہء کار بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاھئیے۔ اقوام متحدہ، نیٹو اور یورپی یونین سمیت پوری عالمی برادری نے اسلام آباد کے حالیہ بم حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔ امریکی صدر جارج بش نے پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور تازہ ترین دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے کار فرماء عوامل کا پتہ لگانے کے عمل میں بھرپور ساتھ دینے کا یقین دلایا ہے۔ یورپی یونین کے موجودہ صدارتی ملک فرانس نے ان دہشت گردانہ واقعات کو صدمے کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا مزید ساتھ دیا جانا چاھئے۔ جبکہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے اپنے بیان میں اس امر کا یقین دلایا کہ برطانیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ لڑتا رہے گا کیونکہ اس سے پاکستان کے ساتھ ساتھ برطانیہ کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

Labour Parteitag in Manchester David Miliband
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈتصویر: AP

اسلام آباد کے تازہ ترین دہشت گردانہ واقعات کے بعد سے پاکستان میں مختلف حلقوں میں اس بارے میں بحث و مباحثے میں اضافہ نظر آ رہا ہے کہ دھشت گردی کے خلاف جنگ آخر کس کی جنگ ہے؟

ادھرجرمنی کے بائیں بازو کی جماعت اور امن کے لئے سرگرم متعدد گروپوں نے ہفتے کے روز افغانستان میں جرمن فوج کی تعیناتی کے خلاف ارالحکومت برلن اور شہر اشٹٹ گارٹ میں مظاہرے کیے۔ موٹو تھا: افغانستان سے فوجیں ہٹاؤ۔