1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی ویادرینا یونیورسٹی کے بیس سال

15 جولائی 2011

جرمنی کی ویادرینا یورپین یونیورسٹی ان دنوں اپنے قیام کی بیسویں سالگرہ کا جشن منارہی ہے۔ یہ درس گاہ یورپی سطح پر تعلیم کے حصول کی کوششوں میں مگن نوجوانوں کے مابین پُل کا کام دے رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/11vsh
تصویر: DW

ویادرینا پولینڈ کے ساتھ ملحقہ مشرقی جرمنی صوبے برانڈن برگ کے شہر ’فرانکفرٹ ان دئر اودر‘ میں واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی بنیادی طور پر 1506ء میں قائم کی گئی تھی۔ 20 سال قبل جدید خطور پر استوار کرکے اسے بین الاقوامی حیثیت کی حامل علم گاہ بنایا گیا ہے۔ ویادرینا یورپین یونیورسٹی میں 80 ممالک کے قریب پانچ ہزار نوجوان علم کی پیاس بجھاتے ہیں۔ یہاں قانون، ثقافتی علوم اور اقتصادیات کے شعبے قائم ہیں۔

ویادرینا میں 160 ارکان پر مشتمل تدریسی عملہ موجود ہے۔ یہاں پڑھنے والے طالب علم اس یورنیورسٹی کے انتخاب کی وجہ کچھ یوں بتاتے ہیں۔ ’’ ہماری یونیورسٹی کی خاص بات اس کی بین الاقوامی حیثیت ہے، ہمارے یہاں غیر ملکی طالب علموں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، جس میں پولینڈ کے نوجوانوں کی اکثریت ہے، ’’میں اس لیے یہاں پڑھ رہی ہوں کیونکہ برانڈن برگ کا صوبہ برلن سے زیادہ دور نہیں، یورپ کے اندر بین الاقوامی حیثیت کی حامل یونیورسٹی کا یہاں ہونا میرے لیے بہت اہم بات ہے، ’’ہائی سکول میں میرا نتیجہ اتنا اچھا نہیں تھا کہ میں برلن میں پڑھ سکوں اسی لیے مجھے یہی آنا پڑا اور اب میں یہی رہنا چاہتا ہوں۔‘‘

ویادرینا یونیورسٹی میں درج ایک تہائی طالب علموں کا تعلق بیرون ممالک سے ہے۔ یونیوسٹی کی نائب صدر جانینے نیوکین Nuyken Janine کا کہنا ہے کہ اتنی بلند شرح کسی دوسری جرمن جامعہ کی نہیں۔ ان کے بقول، ’’ہم طالب علموں کو دیگر جرمن یونیورسٹیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ متحرک رکتھے ہیں، ہماری یونیورسٹی یورپی اہداف حاصل کرنے والی واحد یونیورسٹی ہے، ہمارے 55 فیصد طالب علموں کو بین الاقوامی تجربہ حاصل ہوگا، یہی ہماری یونیورسٹی کو پرکشش بناتا ہے۔‘‘

Frauenquoten-Konzepte in der Diskussion
ویادرینا میں منعقدہ ایک مباحثے کا منظرتصویر: Picture-Alliance/dpa

اس یونیورسٹی میں محض طالب علم ہی اس کی بین الاقوامی حیثیت سے فائدہ نہیں اٹھا رہے بلکہ خطے کے معاشی حلقے سے وابستہ افراد کو بھی اس کا فائدہ ہو رہا ہے۔ برانڈن برگ کے سرمایہ کاروں کی تنظیم کے رکن کرسٹوفر نیوسلائن Christopher Nüßlein کا کہنا ہے، ’’ہم ویادرینا کے شعبہء لسانیات پر فخر محسوس کرتے ہیں، اگر ہمارے پاس بین الاقوامی وفود آتے ہیں مثال کے طور پر چین یا بھارت سے تو پھر انگریزی زبان کی اہمیت محدود ہوجاتی ہے۔ ایسے میں ہم یونیورسٹی میں ان ممالک سے آنے والے طالب علموں کی خدمات حاصل کرتے ہیں جو سرمایہ کاروں کو ان کی زبان میں معلومات دیتے ہیں۔‘‘

ویادرینا یونیورسٹی کا دنیا بھر میں قریب دو سو دیگر جامعات سے رابطہ ہے۔ جرمنی کی دیگر جامعات کے مقابلے میں یہ یونیورسٹی قدرے چھوٹی ضرور ہے مگر یورپی سطح پر رابطوں کی مضبوطی اور بالخصوص پولینڈ کے حوالے سے اس کا کام نمایاں ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امتیاز احمد