1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی پاکستان کو ایک سو ستائیس ملین یورو کی امداد

شکور رحیم، اسلام آباد4 مارچ 2016

جرمنی پاکستان کو توانائی، فنی تربیت اور صحت کے شعبوں میں ترقی کے لئے تقریباﹰ تیرہ کروڑ یورو فراہم کرے گا۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے مابین دارالحکومت اسلام آباد میں چار معاہدوں پر دستخظ کیے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1I7Hc
Deutschland Pakistan Flagge Ministerpräsident Muhammad Nawaz Sharif in Berlin
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images

اس ضمن میں جمعے کو وفاقی سیکرٹری خزانہ طارق باجوہ اور اسلام آباد میں جرمن سفیر اینا لیپل نے چار معاہدوں پر دستخط کیے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ معاہدوں پر دستخط کی تقریب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان جرمنی کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی نے پاکستان کی ہر مشکل گھڑی میں مدد کی ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جرمنی پاکستان کو مختلف شعبوں کی بہتری کے لئے امداد اور نرم شرائط پر قرض دے رہا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا، ’’پاکستان اور جرمنی کے درمیان درینہ دوستانہ تعلقا ت ہیں اور پاکستان ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ مالی اور تکنیکی تعاون کے معاہدوں پر جرمنی کے مشکور ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت حاصل ہونے والی رقم عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی پر خرچ کی جائے گی۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن سفیر اینا لیبل نے کہا، ’’اٹھانوے ملین یورو گرانٹ جبکہ ستائیس ملین یورو قرض کی شکل میں پاکستان کو دیے جارہے ہیں۔ پاکستان ترقی کے لیے بنیادی مسائل پر توجہ دے رہا ہے جو پاکستانی عوام کے لیے خوش آئند بات ہے۔‘‘

خیال رہے کہ جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس وقت دوطرفہ تجارت کا حجم دو اعشاریہ دو ارب ڈالر سالانہ ہے۔ دونوں جانب سے اس حجم کو رواں سال بڑھا کر تین ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ پاکستان سے جرمنی کو ٹیکسٹائل اور چمڑے کی مصنوعات، طبی و جراحی کے آلات،کھیلوں کا سامان اور باسمتی چاول برآمد کیے جارہے ہیں جبکہ پاکستان جرمنی سے مخلتف کیمیکلز، صنعتی مشینری، برقی آلات اور گاڑیاں درآمد کر رہا ہے۔ پاکستان کو یورپی یونین میں ترجیحی تجارت یعنی جی ایس پی پلس کا درجہ دلوانے کے لئے بھی جرمنی نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

اس وقت دو درجن سے زائد جرمن کمپنیاں پاکستان میں مخلتف شعبوں میں کام کر رہی ہیں جبکہ متعدد جرمن این جی اوز بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان انیس سو اکسٹھ میں پہلی مرتبہ دو طرفہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس کے پچاس سال مکمل ہونے پر دونوں ملکوں نے دوہزار گیارہ میں اس معاہدے کو نئی شکل دی تھی۔