1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی گرین پارٹی، ناقابل قبول سے ناقابل یقین تک

8 نومبر 2011

جرمنی کی گرین پارٹی تحفظ ماحول کی علمبردار سیاسی جماعت ہے۔ دنیا کی مقبول ترین ’تحفظ ماحول کی تحریک‘ قرار دی جانے والی یہ پارٹی عوام میں اس قدر مقبول ہو چکی ہے کہ سال 2013ء میں یہ جماعت ’کنگ میکر‘ کا کردار ادا کرسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/136Tk
تصویر: AP

گرین پارٹی تین دہائی قبل لوگوں کے ایک ایسے گروپ کی طرف سے شروع کی گئی تھی جس میں 1968ء میں وجود میں آنے والی ایک طلبہ تحریک ’بموں پر پابندی لگاؤ‘ کے منحرفین، تحفظ ماحول اور حقوق نسواں کے علمبردار شامل تھے۔ تاہم اس جماعت نے طاقت کا مزا پہلی مرتبہ اس وقت چکھا جب یہ جماعت 1998ء سے 2005ء تک گیرہارڈ شروئڈر کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کے ساتھ وفاقی مخلوط حکومت میں شامل ہوئی۔

’’ہم نے یہ بات ثابت کر دکھائی ہے کہ اقتصادی ترقی اور تحفظ ماحول ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں۔‘‘ کلاؤڈیا روتھ
’’ہم نے یہ بات ثابت کر دکھائی ہے کہ اقتصادی ترقی اور تحفظ ماحول ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں۔‘‘ کلاؤڈیا روتھتصویر: AP

اس جماعت کو اپنے طور پر اہم کامیابی گزشتہ برس ملی جب مقامی انتخابات کے دوران اس جماعت کو نہ صرف تمام 16 جرمن صوبوں میں نمائندگی حاصل ہوئی، بلکہ پہلی مرتبہ اس جماعت کو ایک صوبے کی وزارت اعلیٰ بھی مل گئی۔ صوبہ باڈن ورٹیمبرگ میں گرین پارٹی کے ونفریڈ کریچمان Winfried Kretschmann نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندے کو شکست دے کر وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا۔

جرمن سیاست میں گرین پارٹی کی کامیابی اور پھر جاپان کے فوکو شیما جوہری پلانٹ میں حادثے کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے جوہری توانائی سے چھٹکارا حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کے باعث پیدا شدہ صورتحال نے تحفظ ماحول کی علمبردار اس جماعت کو جرمنی کی صف اول کی سیاسی جماعتوں میں لا کھڑا کیا ہے۔

گرین پارٹی کی شریک سربراہ کلاؤڈیا روتھ Claudia Roth کے بقول: ’’ہم نے یہ بات ثابت کر دکھائی ہے کہ اقتصادی ترقی اور تحفظ ماحول ایک دوسرے کی ضد نہیں ہیں۔‘‘ ایک انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا: ’’لوگ کہا کرتے تھے کہ گرین پارٹی اس صورت میں تو چل سکتی ہے جب وقت ہر لحاظ سے اچھا ہو، تاہم جب معاملہ ملازمتوں اور ترقی کا ہو تو پھر آپ کو اس جماعت کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

گرین پارٹی کو گزشتہ برس کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی
گرین پارٹی کو گزشتہ برس کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئیتصویر: AP

اس جماعت کو گزشتہ برس کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی جب اس کی مقبولیت 15 سے 20 فیصد تک پہنچ گئی۔ 2009ء میں ہونے والے انتخابات میں اس جماعت کو 10.7 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اس طرح یہ جماعت اپنی مقبولیت کے لحاظ سے مخلوط حکومت میں شامل جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی سے آگے بڑھ گئی ہے اور جرمن سیاسی نظام میں تیسری اہم ترین طاقت بن کر سامنے آئی ہے۔

برطانیہ کی ایسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن گرین کے مطابق: ’’اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ یہ جماعت اگلے انتخابات کے بعد بننے والی حکومت میں شامل ہو گی۔‘‘

رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں