1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے آئين کی تشکيل کی کہانی

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی، امجد علی، ادارت: مقبول ملک21 مئی 2009

جرمن آئين اساسی کا اعلان 60 سال قبل 23 مئی 1949ء کو جرمن چانسلر کونراڈ آڈیناؤعر نے کيا تھا۔ تب کسی کے گمان ميں بھی نہيں تھا کہ عبوری نوعيت کا يہ آئين عشروں بعد ايک دن يہ دوبارہ متحد ہونیوالے جرمنی کا بھی آئین بنے گا۔

https://p.dw.com/p/Hufr
وفاقی جرمن آئین کی اصل دستاویزتصویر: ullstein bild - Reuters

يہ 1949ءکی بات ہے کہ وفاقی جمہوريہ جرمنی کے آئين اساسی کی تشکیل کا کام بعد ميں چانسلر بننے والے کونراڈ آڈیناؤعر کی سربراہی ميں پارليمانی کونسل کے سپردکيا گيا۔ دوسری عالمی جنگ 8 مئی 1945ء کوختم ہوئی تھی ۔ اس کے دوسرے روز جرمنوں کو ريڈيو پر يہ خبر سننے کو ملی تھی: ’’ہم دستخط کنندہ، جو جرمن ہائی کمان کے نام پر اقدام کررہے ہيں ، اپنی تمام بری فضائی اور بحری افواج کے غير مشروط طور پر ہتھيار ڈالنے کا اعلان کرتے ہيں۔‘‘

فاتح اتحادی افواج اِس بات کی روک تھام کرنا چاہتی تھيں کہ جرمنی پھر سے دنیا کے لئے خطرہ بنے۔ اُنہوں نے جرمنی کو چار حصوں ميں تقسيم کيا، جن پر چاروں بڑی فاتح طاقتوں کا کنٹرول تھا۔ امريکہ ، برطانيہ اور فرانس نے مغربی زون کا کنٹرول سنبھالا اور مشرقی زون سوويت يونين کے حصے ميں آ يا۔

Deutsche Flagge und Teil der Reichstagskuppel
وفاقی جرمن پارلیمان کی عمارت پر لہراتا ہوا جرمنی کا قومی پرچمتصویر: AP

مغربی طاقتوں نے اپنے زون کو مشترکہ طور پر زير انتظام لانے کا فيصلہ کيا اور انہوں نے جرمن سياستدانوں کو ايک جمہوری آئين کی تياری کا کام سونپا۔

اس آئين ميں اس بات کا خاص طور پر خيال رکھا گيا کہ سوويت يونين کے زير قبضہ چوتھے زون کے لئے دروازے کھلے رکھے جائیں۔ اس لئے تمام بڑی سياسی جماعتيں اس پر متفق تھيں کہ مجوزہ رياستی تشکيل عبوری نوعيت کی ہونا چاہئے۔ پارليمنٹ کے اجلاس کے لئے بون کے شہر کا انتخاب کيا گيا۔ برطانوی زون ميں واقع اس شہر تک، امريکی اور فرانسيسی زون سے بھی بآسانی پہنچا جاسکتا تھا۔

کونراڈ آڈیناؤعر کی صدارت ميں يہاں مغربی جرمن اراکين پارليمنٹ نے ايک آئین اساسی تيار کيا، جسے عارضی طور پر آئين کا کام دينا تھا ليکن اسے ايک حتمی آئين نہيں بننا تھا۔ اس ميں آزادی، انسانی حقوق اور جمہوريت کے تمام اہم ستونوں کو شامل کيا جانا تھا۔

بعض اراکين پارليمنٹ کو سمجھوتے بھی کرنا پڑے۔ مثال کے طور پر ان کو اس بارے ميں پس و پيش تھا کہ عورتوں اور مردوں کو يکساں حقوق دئے جائيں ليکن اُنہيں اس پر رضامند ہونا پڑا۔

صوبائی اسمبليوں اور مغربی فوجی گورنروں کی منظوری کے بعد 23 مئی 1949ء کے دن اس آئين کے نفاذ کا اعلان کيا گيا۔