1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ارکان پارلیمان کا ترک ایئر بیس کا دورہ

افسر اعوان ڈی پی اے
8 ستمبر 2017

جرمن ارکان پارلیمان کا ایک وفد آج جمعہ آٹھ ستمبر کو ترکی کی ایک ایئر بیس کا دورہ کر رہا ہے۔ اس دورے کا مقصد اس ایئر بیس پر تعینات جرمن فوجیوں سے ملاقات کرنا ہے۔ یہ معاملہ کئی ماہ سے نزاع کا باعث بنا ہوا تھا۔

https://p.dw.com/p/2jYXK
Militärstützpunkts Konya
تصویر: picture-alliance/dpa/NATO/A. Hohenforst

جرمن ارکان پارلیمان کے ایک گروپ کو ترکی میں قائم مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک ایئر بیس کے دورے کی اجازت دینے کا معاملہ ترکی اور جرمنی کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے تناؤ کا باعث بنا ہوا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمنی کی وفاقی پارلیمان کے سات ارکان کا ایک وفد آج جمعے کے روز ترکی کے وسطی علاقے میں قائم کونیا ایئر بیس کا دورہ کر رہا ہے۔ اس ترک ایئر بیس پر جرمنی کے قریب 30 فوجی تعینات ہیں۔ یہ فوجی تعیناتی نیٹو مشن کا حصہ ہے۔

انقرہ حکومت کی طرف سے رواں برس جولائی میں جرمن ارکان پارلیمان کو کونیا ایئر بیس کے دورے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اس کی وجہ انقرہ اور برلن کے تعلقات میں کشیدگی کو قرار دیا گیا تھا۔

اس سے قبل جون میں جرمن حکومت نے ترکی کے انجرلیک ایئر بیس پر تعینات اپنے فوجیوں کو وہاں سے نکال کر انہیں اردن میں تعینات کر دیا تھا۔ اس کی وجہ بھی ترک حکومت کی طرف سے جرمن ارکان پارلیمان کو ملک کے جنوب مشرق میں واقع اس ایئر بیس کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دینا تھا۔ اس سلسلے میں جرمن حکومت کی طرف سے متعدد بار کی گئی کوششوں کا ترک حکومت کی طرف سے منفی جواب ملا تھا۔

جرمن فوجیوں کی اس تعیناتی کا مقصد دراصل امریکی سربراہی میں قائم اس فوجی اتحاد کو مدد فراہم کرنا ہے جو دہشت گرد تنظيم داعش کے خلاف شام اور عراق میں آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

Jens Stoltenberg NATO Generalsekretär
تصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier

ڈی پی اے کے مطابق جرمن ارکان پارلیمان کے کونیا کے اس دورے کا معاملہ نیٹو کے سربراہ ژینس اشٹولٹن برگ کی مداخلت کے بعد طے پایا ہے۔ جرمن فوج خود کو ’’پارلیمانی فوج‘‘ قرار دیتی ہے یعنی فوج کی کسی بھی تعیناتی کا فیصلہ جرمن پارلیمان میں ووٹنگ کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ اسی لیے جرمن پارلیمان کی ایک دفاعی کمیٹی تمام غیر ملکی تعیناتیوں کا وقتاﹰ فوقتاﹰ جائزہ لیتی رہتی ہے۔

ترکی اور جرمنی کے کشیدہ تعلقات کی وجہ کیا ہے؟