1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اسکولوں، گرجاگھروں میں چوریوں سے داعش کی فنڈنگ

مقبول ملک21 اکتوبر 2015

جرمن شہر کولون کی ایک عدالت میں آٹھ نوجوان مسلمانوں کے ایک ایسے گروہ کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے جس پر اسکولوں اور گرجا گھروں میں مسلسل چوریاں کر کے عسکریت پسند گروپ داعش کو مالی وسائل فراہم کرنے کا الزام ہے۔

https://p.dw.com/p/1GsEx
Symbolbild Einbruch
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert

کولون سے بدھ اکیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ان ملزمان کا تعلق جرمنی میں سلفی نظریات کے حامل انتہا پسند مسلمانوں کے منظر نامے سے ہے اور ان کے خلاف کولون میں قائم ایک صوبائی عدالت میں مقدمے کی سماعت کل منگل بیس اکتوبر کے روز شروع ہوئی۔

ڈی پی اے کے مطابق عدالتی کارروائی سے قبل یہ ملزمان پولیس کی تفتیشی حراست میں تھے اور ان کے خلاف مقدمے کا آغاز سخت حفاظتی انتظامات کے تحت ہوا۔ سماعت کے آغاز پر استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ نوجوان مذہب پسند مسلمانوں کا یہ گروپ گزشتہ کئی برسوں سے کولون اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں اسکولوں اور مقامی گرجا گھروں میں چوریاں کرتا رہا ہے۔

’’اس گروہ کے ارکان گزشتہ برس سے چوری کردہ اشیاء، جن میں کمپیوٹر اور دیگر قیمتی سامان شامل ہوتا تھا، بیچ کر حاصل ہونے والی رقوم عطیے کے طور پر شام بھجوا دیتے تھے تاکہ وہاں ایک نام نہاد اسلامی ریاست کے قیام کی کوششیں کرنے والی دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی مدد کی جا سکے۔‘‘

ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے کولون اور زِیگن کے شہروں میں مختلف اسکولوں اور گرجا گھروں میں چوری کر کے صرف 2011ء سے لے کر 2014ء تک 19 ہزار یورو غیر قانونی طور پر حاصل کیے۔ خاتون وکیل استغاثہ نادیہ گُوڈرمان کے مطابق یہ ملزمان ان رقوم کا ایک حصہ شام میں اسلامک اسٹیٹ یا داعش کو منتقل کرنے میں کامیاب رہے لیکن یہ قانونی نقطہ اس مقدمے کا محور نہیں ہے کہ انہوں نے عطیے کے طور پر داعش کو کتنی رقوم منتقل کیں۔

Islamischer Staat Kämpfer
’ملزمان نے چوری کے واقعات کے نتیجے میں حاصل ہونے والی رقوم شام میں داعش کے جہاد کے لیے عطیہ کیں‘تصویر: picture-alliance/abaca/Balkis Press

ان آٹھ ملزمان میں سے مرکزی ملزم ایک ایسا مراکشی نژاد جرمن نوجوان ہے، جس نے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر ایک ایسی ویڈیو بھی جاری کی تھی، جس میں اس نے دیکھنے والوں کو واضح طور پر اسلام کے نام پر ’مسلح جہاد‘ کی دعوت دی تھی۔

اس ملزم کی عمر 26 سال بتائی گئی ہے، وہ اس ویڈیو میں خود بھی دیکھا جا سکتا ہے اور استغاثہ کے بقول اس نے شام میں ایک ٹریننگ کیمپ میں عسکریت پسندی کی باقاعدہ تربیت بھی حاصل کی تھی تاکہ بعد میں ایک جہادی کے طور پر لڑ سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں