1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن خفیہ ایجنسی کا شامی انٹیلی جنس ادارے سے رابطہ، رپورٹ

عاطف بلوچ18 دسمبر 2015

جرمن انٹیلی جنس سروس ’بی این ڈی‘ نے شامی خفیہ ادارے کے ساتھ اپنا تعاون بحال کر دیا ہے۔ اس کا مقصد انتہا پسندوں کے خلاف جاری عالمی کارروائی میں رابطہ کاری کو بہتر بنانا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HQ7n
Bundesnachrichtendienst BND Abhörskandal Symbolbild
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جمعے کے دن جرمن اخبار بلڈ کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی کے خفیہ ادارے ’بی این ڈی‘ نے شامی حکومت کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کو مبینہ طور پر بحال کر دیا ہے۔ تاہم ’بی این ڈی‘ نے فوری طور پر اس اخباری رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی طرف سے شہریوں کے خلاف ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے مغربی ممالک نے دمشق کے ساتھ سرکاری رابطہ کاری معطل کر رکھی ہے۔

کثیر الاشاعتی جرمن اخبار بلڈ نے ’قابل اعتماد‘ ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ’بی این ڈی‘ کے ایجنٹس باقاعدگی کے ساتھ دمشق کے دورے کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے شامی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کر سکیں۔ بلڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ ’بی این ڈی‘ شام میں اپنا دفتر دوبارہ کھولنے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی ترجمان نے بھی معمول کی پریس کانفرنس میں اس پیشرفت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ’بی این ڈی‘ کی آپریشنل تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

Deutschland Syrien-Einsatz Transportflugzeug A400M
شام میں انتہا پسند تنظیم داعش کے خلاف جاری عالمی کارروائی میں جرمنی بھی اپنے بارہ سو فوجی وہاں روانہ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہےتصویر: Reuters/F. Bimmer

جرمن اخبار بلڈ کے مطابق جرمنی اور شامی خفیہ ایجنسیوں کے مابین تعلقات کی بحالی کا مقصد کسی ہنگامی صورتحال میں اسلام پسند جنگجوؤں کے بارے میں معلومات کے تبادلے اور باہمی رابطہ کاری کو مؤثر بنانا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ شام میں انتہا پسند تنظیم داعش کے خلاف جاری عالمی کارروائی میں جرمنی بھی اپنے بارہ سو فوجی وہاں روانہ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔

دوسری طرف جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ شامی بحران کے خاتمے کے لیے سفارتی ذرائع بروئے کار لانا ناگزیر ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس تناظر میں صدر اسد کے ساتھ تعاون نہیں کیا جائے گا۔ شامی صدر کی طرف سے اپنے ہی عوام کے خلاف بیرل بموں کے استعمال پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔