1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سائنسدان کی پاکستان کے لیے خدمات

رفعت سعید، کراچی11 فروری 2016

کراچی یونیورسٹی کے شعبہ حیاتیات میں جدید خطوط پر استوار کیے گئے ریسرچ سینٹر نے کام شروع کردیا ہے۔ اس ریسرچ سینٹر کو پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے جرمن سائنسدان پروفیسر وولف گانگ وولٹر کے نام سے منصوب کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Htni
Pakistan Karachi Eröffnung Wolfgang Voelter Labor
تصویر: DW/R. Saeed

ریسرچ سینٹر کا افتتاح پاکستان میں متعین جرمن سفیر انا لیپل نے کیا، جن کا کہنا تھا کہ جرمن پروفیسر وولف گانگ وولٹر نے کیمیائی حیاتیات کے شعبہ میں جو کام کیا ہے، خصوصاﹰ جو پاکستان میں کام کیا ہے، وہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور لیبارٹری کو ان کے نام سے منصوب کرنا پاکستان کی جانب سے ان کی خدمات کا اعتراف ہے۔ لیبارٹری میں آنے والے طلبہ و طالبات کو ان کے کام سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ڈوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے جرمن سفیر کا کہنا تھا کہ اس عظیم سائنسدان کے نام سے قائم کی جانے والی لیبارٹری کا افتتاح کرنا ان لئے اعزاز کی بات ہے، ’’میں اس سے قبل کراچی نہیں آئی لیکن جب تقریب کا دعوت نامہ موصول ہوا تو میں نے فوری رضامندی ظاہر کی اور مجھے جامعہ کراچی میں کی جانے والی تحقیق نے بہت متاثر کیا ہے۔

Pakistan Karachi Eröffnung Wolfgang Voelter Labor
ریسرچ سینٹر کا افتتاح پاکستان میں متعین جرمن سفیر انا لیپل نے کیاتصویر: DW/R. Saeed

افتتاحی تقریب میں شریک کراچی میں تعینات جرمن قونصل جنرل رائنر شمیڈشن کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں لیبارٹری کا قیام اہم قدم ہے۔ اس کے ذریعے دنیا میں کیمیائی حیاتیات کے شعبہ میں تحقیق کی نئی جہتیں کھلیں گی۔‘‘

کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر نے بتایا کہ تحقیق کے شعبے میں قائم کی گئی یہ لیبارٹری جدید خطوط پر استوار کی گئی ہے جبکہ آٹھ کروڑ پچاس لاکھ روپے کی خطیر رقم سے تعیمر کی جانے والی لیبارٹری کا مقابلہ دنیا کی کسی بھی جدید لیبارٹری سے کیا جا سکتا ہے۔

پروفیسر قیصر نے پروفیسر وولف گانگ وولٹر کے حوالے سے بتایا کہ 1936ء میں پیدا ہونے والے اس جرمن سائنسدان نے 1964ء میں میڈیسن میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ چند سال امریکا میں گزارنے کے بعد انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا، جس میں ان کی ملاقات پاکستانی سائنسدانوں سلیم الزماں صدیقی او ڈاکٹر عطا الرحمان سے شعبہ کیمسٹری کے حوالے سے ہوئی۔ جب ڈاکٹر وولٹر نے کراچی یونیورسٹی میں حسین ابراہیم جمال ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف کیمسٹری کا دورہ کیا تو لیبارٹری کے معیار کی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے اور واپس جا کر جرمن حکومت سے اس ادارے کے لئے دو عشاریہ تین ملین ڈوئچے مارک کی امداد بھی دلوائی جو بعد میں بڑھ کر تین عشاریہ پانچ ملین مارک ہوگئی۔

Pakistan Karachi Eröffnung Wolfgang Voelter Labor
پروفیسر وولٹر کو ان کی خدمات اور پاکستان سے دوستی کی بناء پر ملک کے بڑے سول اعزازات ہلال پاکستان اور ستارہ پاکستان سے بھی نوازا گیا ہےتصویر: DW/R. Saeed

پروفیسر وولٹر نے چالیس پاکستانی سائنسدانوں کو جرمنی میں اسکالر شپ بھی دلوائے اور ریسرچ کا انتظام بھی کیا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے جبکہ 90 کے قریب طلبہ جرمنی کی مختلف یونیورسٹیوں میں ڈاکٹریٹ کے لئے گئے۔

وائس چانسلر کہتے ہیں کہ پروفیسر وولٹر کو ان کی خدمات اور پاکستان سے دوستی کی بناء پر ملک کے بڑے سول اعزازات ہلال پاکستان اور ستارہ پاکستان سے بھی نوازا گیا ہے۔ ان کی پاکستان سے محبت کو تعلیمی حلقوں میں نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

لیبارٹری کے حوالے سے تفصیلات بیان کرتے ہوئے وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ 50 ہزار اسکوائر فٹ پر تعیمر ہونے والے ریسرچ سینٹر میں 26 لیباریٹریز قائم ہیں، جہاں حیاتیاتی اور کیمیائی اجزاء پر بیک وقت 150 طالبعلم تحقیق کرسکیں گے۔