1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سفارتخانے نے ویزے جاری کرنے کا سلسلہ ملتوی کر دیا

شادی خان سیف، کابل
19 جولائی 2017

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چند ہفتے پہلے خونریز ٹرک بم حملے کے بعد سے بند جرمن سفارتخانے نے اب اعلان کر دیا ہے که ویزے کے حصول کے خواہش مند افغان شہری نئی دہلی، استنبول یا پهر دبئی میں ان سے رجوع کریں۔

https://p.dw.com/p/2goO7
Afghanistan Deutsche Botschaft in Kabul
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer

جرمن وزارت خارجہ کے اس فیصلے نے افغان دارالحکومت میں جرمن سفارتخانے کے جلد دوباره فعال نه ہونے سے متعلق تشویش اور خدشات کو جنم دیا ہے۔ سفارت خانے کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اعلان کے مطابق جرمن سفارت خانے کا ویزہ سیکشن غیر معینه مدت تک کے لیے بند رہے  گا۔

 اعلان میں مزید کہا گیا ہے  که جرمن دفتر خارجه اس کوشش میں مصروف ہے  که جلد ہی اسلام آباد اور دوشنبے (تاجکستان) کے جرمن سفارتخانوں میں بهی افغان شہریوں کے لیے  شینگن ویزه کے اجرا کا انتظام ممکن بنایا جاسکے۔

رواں برس اکتیس مئی کو پانی کے ایک ٹینکر میں بارود بهر کر سفارتی علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اور جرمن سفارتخانے کے قریب دهماکا کر دیا گیا تھا۔ اس حملے میں 150 سے زائد افراد کی جانیں ضائع ہوئیں اور جرمن سفارتخانے کے ساتھ ساتھ متعدد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

Afghanistan | beschädigte deutsche Botschaft in Kabul
پانی کے ایک ٹینکر میں بارود بهر کر سفارتی علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اور جرمن سفارتخانے کے قریب دهماکا کر دیا گیا تھاتصویر: Reuters/M. Ismail

اس حملے کے بعد سے جرمن سفارت خانه بند ہے اور یوں افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد الجھن کی شکار ہے۔ جرمن ویزے کی درخواست دینے والے محمد ظاہر ان ہی  افراد میں سے ایک ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا که ساری پیشه ورانه زندگی جرمنی میں گزارنے کے بعد وه واپس کابل آبسے ہیں لیکن مالی امور کی وجه سے انہیں ہر برس کم از کم ایک مرتبه جرمنی جانا پڑتا ہے، ’’اس سلسلے کو ختم کرنے اور مالی امور افغانستان منتقل کرنے کے لیے میں اکتیس مئی کو جرمن سفارتخانے جا رہا تها که راستے میں پته چلا وہاں دهماکا ہوا ہے، تب سے سفارت خانه بھی بند ہے اور میرے سارے کام بھی الجھ گئے ہیں۔‘‘

سفارت کے اعلامیے کے مطابق،  ’’جن افراد نے ٹرک حملے سے قبل ویزے کے لیے درخواستیں دیں تهیں، وه صبر سے کام لیں کیونکه ان کی درخواستیں برلن میں دفتر خارجه میں زیر غور ہیں۔‘‘ افغانستان میں مقیم جرمن شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے که وه ایمرجنسی حالات میں کسی بھی یورپی سفارت خانے سے رابطه کر سکتے ہیں اور اسلام آباد کا جرمن سفارت خانه ان کے لیے ’’پاسپورٹ آفس‘‘ کے طور پر تیار کر دیا گیا ہے۔

افغانستان کی پارلیمان نے سفارت خانے کی غیر معینه مدت کے لیے بندش پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ افغانستان کے ولسی جرگه (ایوان زیریں) میں خارجه امور کی کمیٹی کے سربراه نادر خان کٹوازی کے بقول افغان وزارت خارجه یہ معاملہ جرمن حکام کے ساتھ اٹهانا چاہی ہے تاکه شہریوں کی سہولت کے لیے جلد از جلد ایک راه حل نکالی جائے۔‘‘

واضح رہے  که جرمنی کے اس حالیه اقدام سے قبل بھی متعدد ممالک افغانستان میں ویزے کا اجرا بند کر چکے ہیں۔ مثال کے طور پر افغان شہری برطانوی ویزے کے حصول کے لیے بهارت، پاکستان یا پهر کسی دوسرے نزدیک کے ملک میں برٹش سفارتخانے سے رجوع کرتے ہیں۔ برلن حکومت کے اس اقدام سے اب ایسی تشویش بڑھ گئی ہے که شاید اور سفارتی مشن بهی جرمنی کی پیروی کرتے ہوئے بدامنی کو وجه بنا کر ویزے کے اجرا کا عمل یہاں سے دوسری جگه منتقل کر دیں۔