1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن سپیڈ سکیٹر پر دو سال کی پابندی عائد

26 نومبر 2009

جرمن سپیڈ سکیٹر کلاؤڈیا پَیش شٹائن پرممنوعہ ادویات کے استعمال کا جرم ثابت ہو جانے پر دو سال کی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ پَیش شٹائن اگلے برس منعقد ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں میں شریک نہیں ہو پائیں گی۔

https://p.dw.com/p/Kgty
تصویر: DPA

رواں برس جولائی میں انٹرنیشنل سکیٹنگ یونین نے پانچ مرتبہ اولمپک جبکہ چھ مرتبہ عالمی چیمپیئن بننے والی کلاؤڈیا پَیش شٹائن پر ممنوعہ ادویات کے استعمال کا الزام عائد کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد پَیش شٹائن وہ پہلی اتھلیٹ بن گئی ہیں، جن پر ذاتی طبی تفصیلات کے معائنے کے بعد پابندی عائد کی گئی ہے۔

برف پر سکیٹنگ کی عالمی چیمپیئن 37 سالہ جرمن کھلاڑی پَیش شٹائن اس پابندی کے بعد تربیتی کیمپس میں تو حصہ لے پائیں گی تاہم دو برس تک وہ کسی بھی قسم کے باقاعدہ مقابلے میں شرکت کرنے کی اہل نہیں ہوں گی۔ پَیش شٹائن پر یہ پابندی سوئٹزرلینڈ میں قائم Court of Arbitration of Sport (CAS) نے عائد کی ہے۔ ایتھلیٹکس سے متعلقہ امور کی اس عدالت نے متعدد ماہرین کی رائے اور پَیش شٹائن کے خون اور دیگر طبی معائنوں کے بعد کہا کہ پیَش شٹائن نے جان بوجھ کر کارکردگی میں اضافہ کرنے والی ممنوعہ ادویات کا استعمال کیا۔ فیصلے میں اس خاتون کھلاڑی کو حق دیا گیا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل کر سکتی ہیں۔

Claudia Pechstein Goldener Schlittschuh Olympiasiegerin Flash-Galerie
برف پر سکیٹنگ کی عالمی چیمپیئن پَیش شٹائن اس پابندی کے بعد دو برس تک کسی بھی قسم کے باقاعدہ مقابلے میں شرکت کرنے کی اہل نہیں ہوں گیتصویر: picture-alliance / dpa

کلاؤڈیا پَیش شٹائن کے کیریئر کے خاتمے کے حوالے سے چہ مگوئیوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ وفاقی جرمن پولیس کے مطابق پَیش شٹائن پر ڈسپلن کی پابندی نہ کرنے کے الزامات عمومی طور پر سامنے آتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب کلاؤڈیا پَیش شٹائن نے اس سزا کو اپنے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے کھلاڑیوں کے لئے مثال بنانے کے لئے انہیں مہرے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، کیونکہ انہیں یہ سزا واضح شواہد کی عدم موجودگی میں سنائی گئی ہے۔

’’میں نے کبھی منشیات کا استعمال نہیں کیا۔ میں نے ہمیشہ پورے ہوش و حواس کے ساتھ مقابلوں میں حصہ لیا۔ عدالت میں صاف و شفاف ثبوت پیش کرنے کی بجائے ایک ایسے تجزئے کو بنیاد بنایا گیا، جو پہلے ہی متنازعہ ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ابھی انہوں نے ہار نہیں مانی اور وہ قانونی جنگ اس وقت تک لڑنے کا رادہ رکھتی ہیں جب تک کہ انہیں انصاف حاصل نہ ہو جائے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے اعلیٰ عدلیہ تک جائیں گی۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اس حوالے سے فی الحال کچھ معلوم نہیں کہ آیا اعلیٰ عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے دوران انہیں اگلے برس ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں میں شرکت کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : مقبول ملک