1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صوبے میں انتخابات،میرکل کے لئے نیا امتحان

9 مئی 2010

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں آج کئی ملین ووٹر ریاستی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں چانسلر میرکل کی جماعت CDU ممکنہ طور پر صوبائی سطح پر اقتدار سے محروم بھی ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/NJpQ
تصویر: picture alliance/dpa

اس الیکشن میں اتوار کی صبح شروع ہونے والی عوامی رائے دہی سہ پہر تک معمول کے مطابق جاری تھی۔ اس جرمن صوبے کی آبادی 18 ملین کے قریب ہے، جس میں رائے دہی کے اہل شہریوں کی تعداد 13.5 ملین بنتی ہے۔

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا دارالحکومت ڈسلڈورف ہے، جہاں 2005 میں ہونے والے گزشتہ الیکشن کے بعد سے کرسچئن ڈیموکریٹک یونین CDU اور ترقی پسندوں کی جماعت FDP پر مشتمل ایک مخلوط حکومت قائم ہے۔

Düsseldorf NRW Justiz Demonstration
یونان کے لئے مالیاتی پیکیج کے اعلان کے بعدCDU کی صوبے میں مقبولیت میں ڈرامائی کمی آئی ہےتصویر: picture alliance/dpa

سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ یونان کو درپیش مالیاتی بحران کے حوالے سے چانسلر میرکل کی حکومت کے اقدامات سے غیر مطمئن عام ووٹروں کی تبدیل شدہ سوچ ڈسلڈورف میں وزیر اعلیٰ ژرگن روئٹگرز کی قیادت میں CDU کی مخلوط حکومت کی اقتدار سے محرومی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق آج کے الیکشن میں ممکنہ طور پر کوئی بھی جماعت قطعی اکثریت حاصل نہیں کر پائے گی۔ الیکشن کے دن آدھا وقت گزر جانے کے بعد تک مختلف خبر رساں اداروں نے ووٹروں کے رجحان کی نشاندہی کرتے ہوئے ماہرین کے ان اندازوں کا حوالہ دیا کہ ان انتخابات میں CDU اور FDP کو مجموعی طور پر 43 اور 45 فیصد کے درمیان تک ووٹ ملیں گے جبکہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی SPD اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کو، جو 2005 تک وہاں ایک مخلوط حکومت کی صورت میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہ چکی ہیں، اس مرتبہ مشترکہ طور پر 45 اور 47 فیصد کے درمیان تک عوامی تائید حاصل ہو سکے گی۔

Superteaser NO FLASH Deutschland Landtagswahlen in NRW Wahlplakate
ان انتخابات سے قومی سیاست کے رخ کا تعین بھی ہو گاتصویر: picture-alliance/dpa

اس جرمن صوبے میں آج کے انتخابات کے نتیجے میں اگر حکومت تبدیل ہو گئی تو اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہو گا کہ پھر غالبا وفاقی جرمن پارلیمان کے صوبوں کے نمائندہ ایوان بالا میں چانسلر میرکل کی قدامت پسند پارٹی اور ترقی پسندوں کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کو حاصل اکثریت بھی ختم ہو جائے گی۔ اس وقت ان دونوں جماعتوں کو ’بنڈیس راٹ‘ یا وفاقی کونسل کہلانے والے ایوان بالا میں 69 میں سے 37 نشستیں حاصل ہیں، جبکہ اس ایوان میں قطعی اکثریت کے لئے درکار کم ازکم تعداد 35 بنتی ہے۔

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی انتخابات کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس الیکشن میں پہلی مرتبہ ایک مسلم سیاسی جماعت بھی حصہ لے رہی ہے۔ اس پارٹی کا نام ’اتحاد برائے جدت اور انصاف‘ ہے اور جرمن زبان میں اس کے نام کا مخفف B.I.G یا بِگ ہے۔ اس پارٹی نے کل دس انتخابی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ یہ سب کے سب امیدوار تارکین وطن یا ان کے خاندانوں کے پس منظر والے ایسے مسلمان جرمن شہری ہیں، جو اپنے اپنے علاقوں میں نمایاں سماجی حیثیت کے حامل ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر